پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
ہیں۔ حرام خواہشات سے بچتے ہیں، دل کا خون پیتے ہیں، دل کا خون پینا اللہ کے شیروں کا کام ہے، یہ ہیجڑوں کا کام نہیں ہے۔ اب ہر شخص اپنی حالت کو دیکھ لے کہ وہ کتنا گناہوں سے بچتا ہے۔ گناہوں سے بچنے سے ولایت ملتی ہے، ملفوظات نوٹ کرنے سے نہیں۔ یہ شیخ پر فرض ہے کہ وہ مواقعِ کبر اور مواقعِ بڑائی کی نفی کرتا رہے، مربی پر فرض ہے کہ وہ نگرانی رکھے کہ کسی کے نفس میں ایک ذرّہ، ایک اعشاریہ بڑائی نہ آنے پائے۔ اپنے کو پاک باز مت سمجھو فَلَا تُزَکُّوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ اپنے نفس کو مزکّٰی مت سمجھو لیکن اپنا تزکیہ کرو قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰىہَاوہ فلاح پاگیا جو گناہوں سے پاک ہوگیا۔ اللہ کو راضی کرنا کوئی معمولی نعمت ہے؟ بس جب دل میں بڑائی آئے تو اپنے گناہوں کو یاد کرلو۔ گناہوں کا کرنے والا اپنے کو انعام کا مستحق سمجھے گا؟ گناہ گار کا انعام کیا ہے؟ کہ جوتے نہ پڑیں، اللہ اس کی سزاؤں کو معاف کردیں، عذاب نہ دیں، بس کبر سے اپنے کوبری رکھو، بہت خطرناک بیماری ہے۔ غیر شعوری طور پر آدمی میں تکبر آجاتا ہے کہ میں بہت بڑھیا آدمی ہوں۔ اپنے کو ہر ایک سے کمتر سمجھو۔ جس کو ہم برا سمجھتے ہیں اور وہ بے نمازی ہے، داڑھی منڈاتا ہے لیکن ممکن ہے اس کا کوئی عمل اللہ کے یہاں قبول ہو اور وہ بخش دیاجائےاور ہمارے کمینہ پن سے کوئی ایسا عمل ہوگیا ہو کہ اللہ ہم کو پکڑلے۔ اس لیے خوف اور امید کے درمیان رہو نہ اتنا خوف کرو کہ مایوسی طاری ہوجائے کیوں کہ مایوسی تو جب ہو کہ ہمارے گناہوں سے اللہ کی رحمت اور مغفرت کا دائرہ کم ہو۔ اللہ کی رحمت اور مغفرت غیر محدود ہے۔ نفس کو مٹاتے رہو، اکڑو مت، جو گناہ ہوگئے ان پر نادم رہو مگر اللہ کی رحمت سے امیدوار بھی رہو۔اَللّٰھُمَّ اِنَّ رَحْمَتَکَ اَوْسَعُ مِنْ ذُنُوْبِیْ؎ اے اللہ! آپ کی رحمت میرے گناہوں سے بہت وسیع ہے۔تقدیر کے متعلق ایک اشکال کا جواب سامنے سمندر کو دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ دیکھو تاحدِّ نظر پانی ہی پانی ہے۔ اگر دنیا بھر کے سائنسدان جمع ہوجائیں اور بین الاقوامی ایجنڈا پیش کریں کہ اتنا پانی پیدا کرنا ہے ------------------------------