پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
حُسن ہو تو اس سے زیادہ بچو کیوں کہ کم حُسن کو آدمی سمجھتا ہے کہ معمولی سا حُسن ہے کوئی بات نہیں۔ جہاں نفس کہے کوئی بات نہیں وہاں سمجھ لو کہ ضرور کوئی بات ہے جو چُھری میٹھی ہو اس سے زیادہ ڈرو، میٹھی چُھری زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔ صوفیا اور سالکین کے لیے حسن ہی فتنہ ہے۔ اگر نظر اور دل کو حسینوں سے بچانے کی توفیق ہوجائے تو اللہ کے راستے میں کوئی حجاب نہیں ہے۔ صوفیوں کو مال کی محبت نہیں ہوتی، دولت کی محبت نہیں ہوتی، یہاں تک کہ جاہ و عزت کی محبت بھی نہیں ہوتی مگر حُسن کی محبت میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔ اس لیے حسن تھوڑا سا ہو یا زیادہ سب حسینوں سے آنکھ بچاؤ اور دل بچاؤ ان شاء اللہ تعالیٰ اللہ تک پہنچنے کی اللہ کے بھروسہ پر ضمانت لیتا ہوں، صرف ان دو اعمال سے یعنی آنکھ کی حفاظت اور دل کی حفاظت سے۔ دوستو! ایک دن مرنا ہے، جب موت آجائے گی آنکھیں بے نور ہوجائیں گی، پھر دل بھی ساکت ہوجائے گا، کیا مردہ دل میں حسین کا کوئی خیال لاسکتا ہے؟ مرنے کے بعد ان حسینوں کو چھوڑنا ہی ہے۔ دوستو! زندگی میں چھوڑ دو تو ولی اللہ ہوجاؤگے۔ مرکے چھوڑو گے تو کیا ملے گا؟ عذاب کے لات گھونسے ملیں گے۔حفاظتِ نظر کا آٹومیٹک پردہ ارشاد فرمایا کہ نگاہ بچانا بالکل آسان ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آنکھ پر آٹو میٹک پردہ لگا دیا ہے اور ہر ایک کے پاس موجود ہے۔ کوئی نامناسب شکل اگر سامنے آئی تو فوراً پردہ ڈال دو اور اس کے لیے کوئی سوئچ دبانے کی ضرورت نہیں ہے۔ جب چاہو بند کرلو، جب چاہو کھول لو۔ جب کوئی مضر صورت سامنے آجائے فوراً بند کرلو۔ حُسن سے بڑھ کر دنیا میں اللہ سے دور کرنے والی کوئی چیز نہیں ہے، کتنے حسینوں نے صوفیوں کا ایمان کھالیا، خانقاہوں میں صوفیوں سے گناہِ کبیرہ کرادیا۔ حسن سے بڑھ کر کوئی زہر نہیں ہے اس لیے کہتا ہوں کہ بہادر نہ بنو،خُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا؎ اللہ نے انسان کو ------------------------------