پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
نہیں ہوا اور دنیا میں بھی عزت ملے گی لیکن دنیا کی عزت کے لیے گناہوں کو مت چھوڑو اللہ کی رضا کے لیے چھوڑو۔ عزت تو خود کتّی اور خادمہ بن کر آئے گی۔ عزت بھی اللہ والوں کے لیے ہے وَ لِلہِ الۡعِزَّۃُ وَ لِرَسُوۡلِہٖ وَ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ مگر عزت کی نیت مت کرو، رب العزت کی نیت کرو کہ عزت کا رب مل جائے، وہ راضی ہوجائے۔ اور غم سے مراد وہ مشقت بھی ہے جو نیک اعمال کرنے میں ہوتی ہے اور یہ بھی غم ہے جیسے نماز پڑھنے کی مشقت، زکوٰۃ دینے کا غم، حج کی مشقت، روزوں کی مشقت، بعض لوگوں کو رمضان شریف آنے کا بہت غم بلکہ خوف ہوتا ہے جیسے ایک دیہات میں ایک مولوی صاحب گئے اور دیہاتیوں سے کہا کہ دیکھو رمضان شریف آرہے ہیں ایک مہینہ روزہ رکھنا پڑے گا۔ دیہاتیوں نے پوچھا کہ رمضان شریف کدھر سے آتے ہیں۔ مولوی صاحب نے کہا کہ مغرب کی طرف سے جب چاند نظر آتا ہے۔ ۲۹ تاریخ کو سب دیہاتی لاٹھیاں لے کر گاؤں کے باہر کھڑے ہوگئے۔ مغرب کی طرف سے ایک اونٹ والا آیا تو گاؤں والے لاٹھی لے کر دوڑے اور پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ اس نے کہا کہ رمضان علی۔ بس غضب ہوگیا اُس پر لاٹھیوں کی بوچھاڑ کردی۔ وہ بے چارہ گھبراگیا اور اونٹ کو واپس لے کر بھاگا۔ ایک مہینہ کے بعد مولوی صاحب آئے اور پوچھا کہ رمضان شریف میں روزے رکھے تھے؟ دیہاتیوں نے کہا کہ ہم روزہ کیوں رکھتے، رمضان شریف کو تو ہم نے گاؤں میں داخل ہی نہیں ہونے دیا۔نماز باجماعت کی عاشقانہ حکمت مجھ کو خلوت میں بھی یاد تیری رہے اے خدا عاشقوں کا نظارا بھی دے ارشاد فرمایا کہاگر تنہائی اور خلوت میں اللہ تعالیٰ کو اپنی عبادت اور اپنی یاد زیادہ پسند ہوتی تو جماعت کی نماز واجب نہ ہوتی۔ ہر آدمی کو کہا جاتا کہ تنہائی میں الگ الگ مصلّے بچھاکر سجدہ میں پڑے رہو لیکن فرمایا کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھو وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِیْنَعلماء نے لکھا کہ اسی آیت سے جماعت کا وجوب ثابت ہوتا ہے۔