پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
ہے۔ اگر اللہ کی ستاری کا پردہ نہ ہوتا تو میں کسی کو منہ نہیں دکھا سکتا تھا مگر اللہ تعالیٰ کی ذات میں تمام شانیں اور خوبیاں موجود ہیں جس سے بندوں کی ہر خرابی دور ہوجائے اور ان کی بگڑی بن جائے۔ مایوس ہونے کی کوئی بات نہیں، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی منتہائے تخریب کو اپنے ارادۂ تعمیر کے نقطۂ آغاز سے درست کرسکتے ہیں۔ اس لیے کتنی ہی خراب حالت ہو اللہ سے ناامید نہ ہو، دعا کرتا رہے اور اللہ والوں کی صحبت میں رہے کیوں کہ یہ صحبتیں قسمت ساز ہوتی ہیں، قسمتیں ان اللہ والوں کے صدقہ میں بنتی ہیں۔ اللہ والوں کے پاس بیٹھنے سے ایک نہ ایک دن اللہ تعالیٰ کی نسیمِ کرم کے جھونکے لگ جاتے ہیں۔ جامع صغیر کی روایت ہے اِنَّ لِرَبِّکُمْ فِیْ اَیَّامِ دَھْرِکُمْ نَفَحَاتٍاے لوگو! تمہارے اسی زمانہ میں تمہارے رب کی طرف سے نسیمِ کرم کے جھونکے آتے ہیں، اگر تم ان کو پاگئے تو فَلَا تَشْقَوْنَ بَعْدَھَا اَبَدًا؎ تم کبھی بدبخت نہیں ہوگے۔ مگر یہ جھونکے ملتے کہاں ہیں؟ زمانہ تو معلوم ہوگیا کہ یہ جھونکے اسی دنیا میں آتے ہیں لیکن ان کا مکان کہاں ہے؟ بخاری شریف کی حدیث سے ان کا مکان معلوم ہوا کہ یہ اللہ والوں کے پاس ملتے ہیں۔ ھُمُ الْجُلَسَاءُ لَایَشْقٰی جَلِیْسُھُمْ؎یہ ایسے مبارک بندے ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا نامراد اور بدقسمت نہیں رہتا۔ ایک حدیث سے تجلیاتِ جذب کا زمانہ معلوم ہوا اور دوسری حدیث سے ان تجلیات کا مکان معلوم ہوا مگر نظر اللہ پر رہے۔ شیخ دروازہ ہے، صرف دروازہ ہے، صرف دروازہ ہے، دینے والا کوئی اور ہے اور وہ اللہ تعالیٰ ہے مگر دروازہ سے ہی دیتے ہیں، عادۃ اللہ یہی ہے کہ اللہ والوں کے دروازہ ہی سے نسبت مع اللہ کی نعمتیں ملتی ہیں، دروازہ کو چھوڑ کر کوئی جائے تو نہیں دیتے مگر نظر دینے والے پر رکھو اور دروازہ کا ادب کرو۔ اللہ سے دعا کرو کہ اے اللہ! میں دروازہ پر پہنچ گیا مگر دینے والے آپ ہیں، آپ میری اصلاح فرمادیجیے۔شرح حدیث اَلتَّوَدُّدُ اِلَی النَّاس حضرتِ والا نے سمندر کی سیر کو چلنے کے لیے فرمایا اور کمرہ سے حافظ ضیاء الرحمٰن ------------------------------