پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اہل اللہ کی معیت کا انعا م ایک صاحب کے سوال پر کہ فَادْخُلِیْ فِیْ عِبَادِیْکس کو نصیب ہوگا۔ ارشاد فرمایا کہ جو یہاں اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ ان کی مَعِیَّتْ فِیْ الدُّنْیَا مَعِیَّتْ فِی الْجَنَّۃ میں تبدیل ہوجائے گی۔ اگر وہاں ساتھ رہنا ہے تو یہاں ساتھ رہنے کی کوشش کرو اور ہم کو بھی اللہ تعالیٰ آپ لوگوں کے ساتھ جنت میں جگہ دے دے۔مؤرخہ۶ ربیع الاول ۱۴۲۵ھ مطابق ۲۶اپریل۲۰۰۴ ءدو شنبہ حضرتِ والا کے شفقت و اکرام کی ایک مثال فجر کے بعد احقر راقم الحروف اور دوسرے خدام حضرتِ والا کے کمرہ میں حاضر ہوئے۔ رات حضرتِ والا نے صالحین کی وضع میں ارتکابِ گناہ کرنے والوں کی اصلاح کے لیے بہت جوش اور درد سے مضمون بیان فرمایا تھا۔ صبح جب ہم لوگ حاضر ہوئے تو غایتِ کرم و شفقت سے فرمایا کہ جس نے توبہ کرلی وہ پاک صاف ہوگیا مگر پھر بھی اس مضمون کو عام عنوان سے اس نیت سے بیان کیا جاتا ہے کہ نفس ڈر جائے اور آیندہ نہ کرے کیوں کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو صالحین کی وضع میں بدمعاشیاں کرچکے ہیں، تو ان کے لیے یہ مضمون بہت مفید ہوتا ہے کہ ان کا نفس شرمندہ ہوکر آیندہ کے لیے ڈر جاتا ہے۔ میری نیت یہی ہوتی ہے کہ آیندہ کے لیے ڈر جائے، پچھلے گناہ پر شرمندہ کرنا مقصود نہیں ہوتا۔ نفس بچہ کی طرح ہے اسے ڈراؤ تو ڈر جاتا ہے۔ اَلنَّفْسُ کَالطِّفْلِ اِنْ تُھْمِلْہُ شَبَّ عَلٰی حُبِّ الرِّضَاع وَاِنْ تُفْطِمْہُ یَنْفَطِمٖ یعنی نفس بچے کی طرح ہے اگر آزاد چھوڑ دو تو جوان ہوکر بھی ماں کا دودھ پیتا رہے گا اور اگر دودھ چھڑادوگے تو چھوڑ دے گا۔ گناہوں پر شرمندہ کرنا جائز نہیں ہے اور نہ میری یہ نیت ہوتی ہے کہ اپنے دوستوں کو اور خصوصاً پیارے دوستوں کو شرمندہ کروں۔