پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اس لیے خوب سمجھ لو کہ جو بڈھا ہوجائے اس کو بھی بے فکر نہیں ہونا چاہیے اور جوانوں کو بھی بے فکر نہیں ہونا چاہیے، کسی عمر میں بے فکر نہ ہو، جب سے بالغ ہوئے ہو اس وقت سے اللہ تعالیٰ مکلف کرتا ہے اور کب تک؟ مرتے دم تک۔ اس لیے ایک نظر بھی خراب نہ کرو اور جو نظر خراب ہوگئی اس کی اللہ سے معافی مانگ لو کہ اے اللہ! زندگی میں جب بھی اورجہاں بھی میری نگاہیں غلط پڑی ہیں میں آپ سے معافی چاہتا ہوں۔ اللہ سے توبہ کرلو۔ اگر توبہ ٹوٹ جائے تو پھر معافی مانگ لو کیوں کہ بعض شکلیں توبہ شکن ہوتی ہیں مگر جس پر اللہ کا فضل ہوجائے، یعنی فضلِ رحمٰن ہوجائے تو پھر وہ لعنتی فعل نہیں کرتا۔ یہ میرا شعر ہے ؎ جس پہ ہوتا ہے فضلِ رحمانی ترک کرتا ہے کارِ شیطانی دیکھنے سے سوائے لعنت کے کچھ نہیں ملے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھنے والے اور دکھانے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے، کیوںاللہ کے رسول کی بددعا لیتے ہو؟ اللہ کے رسول کی بددعا سے کبھی چین نہیں پاؤگے۔ بس اللہ کو دیکھو یعنی اللہ کی مانو، واللہ چین سے رہو گے، اتنا چین سے رہو گے کہ جس کا تصور بادشاہ بھی نہیں کرسکتے۔چار اعمال اس لیے چار باتیں پیش کرتا ہوں جن میں دو باتیں تو ماشاء اللہ!یہاں کہنے کی ضرورت نہیں۔ ایک مٹھی داڑھی اور ٹخنوں سے اُونچا پاجامہ تو الحمدللہ سب رکھتے ہیں۔ اب صرف دو پرچے رہ گئے آنکھ اور دل۔ آنکھ بچاؤ اور دل بچاؤ اور اللہ کو پاجاؤ۔ واللہ کہتا ہوں کہ یہ چار اعمال کرلو اگر اللہ کو نہ پاؤ تو کہنا کہ اختر کیا کہتا تھا۔ یہ میرا ساری زندگی کا تجربہ ہے کہ جو ان چار باتوں پر عمل کرلے گا اس کو ان شاء اللہ تعالیٰ! پورے دین پر عمل کرنا آسان ہوجائے گا اور وہ ولی اللہ ہوکر دنیا سے جائے گا۔ ان فانی چیزوں سے آنکھ بچالو اور دل بچالو، ان فانی چیزوں پر ایمان ضایع نہ کرو، جو لڑکی آج سولہ برس کی ہے جب اسّی برس کی بڑھیا ہوگی تو اس سے کہنے جاؤ گے