پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اللہ کی محبت کی علامت حضرتِ والا نے فرمایا کہ دیکھو اللہ تعالیٰ کی محبت جب عطا ہوجاتی ہے تو ستر صحابہ رضی اللہ عنہم نے ایک وقت میں جان دے دی اور شہید ہوگئے۔ شہادت محبت کا انتہائی مقام ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم لوگوں کو اپنی محبت کا ایک ذرہ نصیب فرمادے۔ (آمین)۔ اللہ تعالیٰ کی محبت کا ایک ذرہ ہمارے پہاڑوں سے افضل ہے۔ جب محبت عطا ہوجائے گی تو جان کو بھی کچھ نہ سمجھو گے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ؎ تو مکن تہدیدیم اَزکُشتن کہ من تشنۂ زارم بخونِ خویشتن اے کافرو! اے دنیا کے عاشقو! تم ہم کو شہید ہونے سے مت ڈراؤ، ہم کو قتل کی دھمکی مت دو۔ سنو ہماری روح تو خود شہادت کی مشتاق ہے۔ تم ہمیں قتل سے کیا ڈراتے ہو ہم اپنے خون کے خود پیاسے ہیں۔ ہم تو اس گھڑی کے خود منتظر ہیں کہ اللہ کے راستے میں ہمارا خون پیش ہوجائے۔ آج ہم لوگ ایسے بزدل ہوچکے ہیں کہ نظر بچانے سے جو غم ہوتا ہے اسے برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اپنی جانیں دے دیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کی اتنی رحمت مانگو کہ تمام گناہوں سے سچی اور پکی توبہ نصیب ہوجائے۔ گناہوں میں عزت نہیں ہے، گناہوں سے کوئی عزت نہیں ملتی۔ اگر گناہ کو کوئی دوسرا شایع کردے کہ ان صاحب نے یہ گناہ کیا ہے تو کیا عزت ملے گی؟ گناہوں سے جوتے پڑتے ہیں اور اللہ کی اطاعت میں جوتے اٹھائے جاتے ہیں، متقی آدمی کے جوتے اُٹھائے جاتے ہیں کہ بھئی! بزرگ آدمی ہیں، ان کا جوتا اُٹھا لو، شاید اللہ ہماری قسمت بدل دے، ہم بھی اللہ والے بن جائیں اور جو بدکار، بدمعاشی میں پکڑے جاتے ہیں ان کی کھوپڑی پر جوتے پڑتے ہیں۔ یاد رکھو اللہ کے راستے میں جان دے دو مگر گناہ نہ کرو۔ گناہوں سے بچو۔ گناہ اللہ سے دور کردیتا ہے۔ گناہ سے بچنے میں تھوڑی سی جو تکلیف ہوگی اس کو برداشت کرو، غم برداشت کرو۔ گناہ نہ کرنے سے دل پر جو غم پیدا ہوتا ہے وہ غم آسان