پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
نور کا فیض ہے جام لبریز ہے بحرِ فیضان میں موج بھی آگئی چشمِ ساقی سے دل میں سکوں آگیا دل کی دنیا میں بھی چاشنی آگئی ساقی آیا ہے پھر میکدہ شاد ہے انجمن سج گئی دِلکشی آگئی منتظر چشم بر راہِ خُدّام تھے ہے خدا کا کرم یہ گھڑی آگئی آئی بادِ صبا رحمتوں کی گھٹا خوش ہیں اہلِ نظر آگہی آگئی ہے بزرگوں کی تجھ پر توجہ رضا اس لیے تجھ کو کچھ شاعری آگئی فقط والسلام کتبہ / محمد فاروق عبداللہ نیپالی عفی عنہ متخصص فی الفقہ دارالعلوم زکریا جنوبی افریقہ۲۳؍مئی ۲۰۰۴ءغم کا مارا کسے کہتے ہیں اس کے بعد حضرتِ والا کے حکم پر حضرت کے خلیفہ مولانا رفیق ہتھورانی صاحب نے حضرتِ والا کے اشعار پڑھے جس کی تشریح خود حضرتِ والا نے فرمائی، علماء پر گریہ طاری تھا۔ مولانا رفیق صاحب نے حضرتِ والا کے اشعار کا مطلع پڑھا ؎ لطفِ گلشن بھی دے لطفِ صحرا بھی دے اس چمن میں کوئی غم کا مارا بھی دے