پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
ایک فٹ لٹک گئے ، آنکھیں دھنس گئیں، گال پچک گئے، دانت نہیں رہے، کمر جھک گئی اب اس سے بھاگو گے تو کیا کمال ہے اب تو کافر بھی بھاگے گا، یہودی بھی بھاگے گا، عیسائی بھی بھاگے گا۔نفس سے جنگ کرنا صرف مومن کی شان ہے کمال یہ ہے کہ عین شبابِ حسن سامنے ہو تم اللہ کی فرماں برداری میں اپنے نفس کو پیس کر رکھ دو، نفس کی مت سُنو، نفس تمہارا دشمن ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اِنَّ اَعْدٰی عَدُوِّکَ فِیْ جَنْبَیْکَ؎ تمہارا سب سے بڑا دشمن تمہارے پہلو میں ہے، سب دشمنوں سے بڑا دشمن تمہارا نفس ہے۔ نفس سے جنگ کرنا صرف مسلمان کی شان ہے۔ دنیا میں کسی قوم کے اندر نفس سے جنگ نہیں ہے۔ یہودی ہو، عیسائی ہو، ہندو ہو کوئی بھی ہو نفس سے جنگ نہیں کرتا۔ نفس سے جنگ کرنا صرف اسلام نے سکھایا، ایمان نے سکھایا اور مومن کی شان ہے جو نفس سے جنگ کرتا ہے۔اہل اللہ سے حاصل کرنے کی چیز ارشاد فرمایا کہبزرگانِ دین کی صحبت سے اور ان کے غلاموں کی صحبت سے کیا حاصل کرنا چاہیے، غلام اس لیے کہتا ہوں کہ میں بھی شامل ہوجاؤں، بزرگوں کی غلامی تو میں نے کی ہے جس کا کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ لہٰذا بزرگانِ دین کی یا ان کے غلاموں کی صحبت مل جائے تو کیا چیز حاصل کرنا چاہیے؟روزہ نماز تو سب سیکھ لیتے ہیں اللہ والوں سے اور ان کے غلاموں سے تقویٰ سیکھنا چاہیے کہ گناہوں سے بچنا آجائے، گناہوں سے بچنے کی ہمت پیدا ہوجائے کہ چاہے کتنی حسین عورت ہو کتنا حسین لڑکا ہو اس کو آنکھ اُٹھاکر نہ دیکھو۔ ان شاء اللہ تعالیٰ! بہت جلد ولی اللہ بن جاؤ گے۔ آنکھ کی حفاظت کرو اور دل کی حفاظت کرو بعض آدمی نگاہ تو نیچی کرلیتا ہے مگر دل ہی دل میں سوچتا ہے کہ شکل بہت خوبصورت تھی اگر مل جاتی تو ہم یوں توں کرلیتے۔ دل میں اللہ ------------------------------