پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
یَہَبُ لِمَنۡ یَّشَآءُ اِنَاثًا وَّ یَہَبُ لِمَنۡ یَّشَآءُ الذُّکُوۡرَ؎ مفسرین نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ جس کو لڑکی دے وہ خوشی منائے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں لڑکیوں کو مقدم کیا ہے۔شیخ کا کٹ آؤٹ جنوبی افریقہ کے ایک شیخ الحدیث جو حضرتِ والا دامت برکاتہم کے مجاز بھی ہیں فرمارہے تھے کہ برازیل میں انہوں نے عربوں میں حضرتِ والا کے مضامین بیان کیے۔ عربوں نے سنا اور بہت متأثر ہوئے اور پرتگالی زبان میں بھی ترجمہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ اخلاص عطا فرمادے اور اپنے کرم سے قبول فرمالے۔ حضرتِ والا بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ شیخ کٹ آؤٹ (Cut Out) ہوتا ہے اگر وہ ہٹ جائے اور رُخ بدل دے تو مرید گیٹ آؤٹ (Get Out) ہوجائے گا۔ کٹ آؤٹ چھوٹا سا ہوتا ہے مگر بڑی بڑی مشینیں اُسی سے چلتی ہیں۔ حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم، حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ پرتاب گڑھی اور حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ ان ہی کے کٹ آؤٹ سے ہمارا کام چل رہا ہے۔سب ان بزرگوں کی برکت ہے اور ان کا فیض ہے۔ اللہ والوں کی غلامی اختر کو ملی ہے۔ اس پر اللہ کا شکر ہے۔اللہ کی نعمتوں کے اَدب کی تعلیم حضرتِ والا نے کوئی کتاب طلب فرمائی تو کسی نے کہا کہ حضرت!یہ کتاب میرے کمرے میں پڑی ہے۔ ارشاد فرمایا کہ دینی کتابوں کے لیے یہ نہ کہو کہ وہاں پڑی ہے۔ اسی طرح پیسہ کے لیے بھی نہ کہو کہ پیسہ پڑا ہوا ہے۔ جو نعمت ہو یا مبارک چیز ہو اس کے لیے پڑا رہنا نہ کہو۔ یوں کہو کہ وہاں رکھی ہے۔ ایک صاحب نے پاکستان میں اشکال کیا کہ صاحب! اپنی زبان ہے، اگر یوں کہہ دیا کہ چیز پڑی ہوئی ہے تو اس میں کیا حرج ہے؟ میں نے کہا کہ اچھا اگر آپ کسی کے ہاں مہمان ہوں اور میزبان کہہ دے کہ ------------------------------