پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
کرتا ہے اس لیے دشمن کے ساتھ بھی محبت کرو۔ایمان صرف اللہ کے فضل سے ملتا ہے اس کے بعد فرمایا کہ اب آپ لوگ کچھ سیر کرلیجیے۔ کچھ دیر بعد ارشاد فرمایا کہ اس سمندر کو کافر بھی دیکھتے ہیں،مچھلی کا شکار بھی کرتے ہیں۔ اللہ کی مخلوق سے اللہ کی مخلوق کو چوری کرتے ہیں، سمندر سے مچھلیاں پکڑ کر پیٹ پالتے ہیں مگر اللہ پر ایمان نہیں لاتے، ہم لوگوں کو شکر ادا کرنا چاہیے کہ ہم لوگوں کو اللہ نے ایمان سے نوازا ہے، ایمان عقل سے نہیں ملتا، اللہ کے فضل سے ملتا ہے۔ عقل سے ملتا تو افلاطون، ارسطو، فارابی بڑے بڑے فلسفی مسلمان ہوتے مگر ایمان کی دولت اللہ کے فضل سے ملتی ہے: ذٰلِکَ فَضۡلُ اللہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ اس سمندر کو کافر بھی دیکھتا ہے مگر اس کا ذہن ہی نہیں جاتا کہ اتنا پانی کس نے پیدا کیا اور اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ ہم لوگوں کا ایمان تازہ ہوجاتا ہے کہ اللہ اکبر! اتنا پانی سوائے اللہ کے کون پیدا کرسکتا ہے۔ قرآنِ پاک میں زمین کی گولائی کا تذکرہ کیوں نہیں ہے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں یہ تو فرمادیا کہ زمین میں نے پیداکی ہے مگر یہ نہیں بتایا کہ زمین گول ہے کیوں کہ بندے خود دیکھ لیں گے۔ دیکھو سمندر کے اس کنارے سے اس کنارے تک سمندر سب گول ہے جس سے ثابت ہوا کہ زمین گول ہے تو جو چیز آنکھ کے سامنے آتی ہے اس کو کیا بتانا ہے۔حضرتِ والا کا فہمِ دین اور کمالِ تقویٰ یہاں سمندر کے کنارے اکثر لوگ نیم برہنہ لباس میں سَن باتھ لیتے ہیں دور کنارے پر ایسا شبہ ہوا کہ شاید وہاں یہ لوگ ہوں تو حضرتِ والا نے متنبہ فرمایا کہ اُدھر نہ دیکھو کیوں کہ ناف سے گھٹنے تک ستر ہے جس کا دیکھنا حرام ہے چاہے مسلمان ہو یا کافر ہو۔