پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
معاف کردیتا ہے اور دوسری امید غفار فرماکر باندھ دی کہ گھبراؤ نہیں اس کی مغفرت بے پایاں ہے۔ کیوں کہ وہی پالتا ہے جس کو محبت ہوتی ہے۔ تم کتا، بلی پالتے ہو تو اس سے تمہیں محبت ہوجاتی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے وہی لفظ نازل کیا کہ پالنے کی وجہ سے جب تم کو پالی ہوئی چیز سے محبت ہوجاتی ہے تو ہم تم کو پالیں اور ہم کو محبت نہ ہو؟ اصلی پالنے والے تو ہم ہیں، تم تو نسبتی ہو تمہارے ساتھ تو صرف نسبت ہے پالنے کی۔ ماں باپ بھی پالنے کے متولی ہیں اصلی پالنے والا اللہ ہے۔ بعض کے بچپن میں ہی ماں باپ مرجاتے ہیں تب بھی تو اس کی پرورش ہوتی ہے بلکہ بعض بندوں کی پرورش ایسے فرمائی کہ ماں باپ کی پرورش سے بھی زیادہ۔نمرود کی پرورش کا واقعہ نمرود نے اللہ تعالیٰ کے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا مگر نمرود کو اللہ تعالیٰ نے کیسے پالا؟ ایک جہاز سمندر میں جارہا تھا اور جتنے آدمی جہاز پر تھے سب ڈوب گئے صرف ایک ماں اور اس کا بچہ یہ دونوں بچ گئے جو ایک تختہ پر بہہ رہے تھے۔ اس کے بعد عزرائیل علیہ السلام کو حکم ہوا کہ جاؤ اس بچے کی ماں کی روح بھی قبض کرلو۔ اب بچہ تختہ پر اکیلا بہا چلا جارہا تھا۔ پھر ہواؤں کو حکم ہوا کہ سمندر کے ایک کنارے پر جنگل ہے اس کو وہاں ڈال دو۔ وہ تختہ بہہ کر اُسی جنگل کی طرف گیا اور جنگل کے کنارے لگ گیا، جنگل میں اللہ تعالیٰ نے ایک شیرنی کو حکم دیا اور وہ اس بچہ کو اُٹھاکر لے گئی اور دودھ پلانے لگی اور دودھ پلاکر اُسے خوب بڑا کردیا۔ اس کے بعد جنوں کے بادشاہ نے آدابِ شاہی سکھائے۔ ایک دن اللہ تعالیٰ نے حضرت عزرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ اے عزرائیل! تم کو کسی کی روح قبض کرنے میں بھی تکلیف ہوئی؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہاں اللہ میاں! ایک ماں اور بچہ جو سمندر میں ایک تختہ پر بہے جارہے تھے اور آپ نے ماں کی روح کو قبض کرنے کا حکم دیا تو میرا کلیجہ منہ کو آگیا کہ اس بچہ کا کیا ہوگا۔ مگر آپ کے حکم کے سامنے کس کی مجال ہے جو لب ہلاسکے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ وہی بچہ بڑا ہوکر میرا سرکش اور نافرمان ہوا اور خدائی دعویٰ کیا اور میرے