پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
حضرت مولانا یوسف بنوری صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے جب اس شعر کو دیکھا جو مثنوی مولانا روم کی میری شرح معارفِ مثنوی کے اخیر میں ہے تو فرمایا کہ لَا فَرْقَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ مَوْلَانَا رُوْماللہ کا شکر ہے کہ بڑوں نے ہماری عزت افزائی کی ہے۔ مفتی حسین بھیات کہہ رہے ہیں کہ جب مولانا یوسف بنوری صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے یہ فرمایا تو مفتی حسین بھیات بھی وہاں موجود تھے۔ یہ ابھی زندہ شاہد ہیں الحمدللہ۔ دعا کرلیجیے کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اس مسافر مریض کی دعا قبول فرما کر اللہ ہم سب کو، ہمارے گھر والوں کو اللہ والا بنادیجیے۔ اپنی رحمت سے ہر مومن کو تمام مسلمانانِ عالم کو اللہ والا بنادیجیے اور کافروں کو بھی ایمان عطا فرماکر ان کو بھی جنت کے قابل بنادیجیے۔ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّاؕ اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ مورخہ ۲۸؍ربیع الاوّل ۱۴۲۵ھ مطابق ۱۸؍مئی ۲۰۰۴ء بروز منگل ڈربن پہنچنے کے بعد ڈاکٹر عمر صاحب شوگر اسپیشلسٹ نے درخواست کی تھی کہ حضرتِ والا ان کے گھر تشریف لائیں کیوں کہ اکثر حضرتِ والا کا یہ معمول رہا ہے۔ حضرت والانے ان کی درخواست منظور فرمالی۔ ڈاکٹر صاحب نے عرض کیا کہ حضرتِ والا پہلے سمندر کے کنارے تشریف لے جائیں۔ حضرتِ والا نے فرمایا کہ گیارہ بجے کی مجلس سمندر کے کنارے ہوگی۔ چناں چہ آج صبح دس بجے ڈاکٹر عمر صاحب کار لے کر آگئے اور وہاں سے ایک گھنٹہ میں Park Raine کے سمندر کے کنارے پہنچے جہاں ڈاکٹر صاحب نے بہت عمدہ خیمہ لگوایا تھا۔سمندر کے سامنے باطل خداؤں کی بے بسی ارشاد فرمایا کہسمندر کو دور تک دیکھو جہاں تک نظر جاتی ہے پانی ہی پانی ہے اور سوچو کہ فرعون، نمرود، شداد اور جتنے خدائی کا دعویٰ کرنے والے ہیں سب کو سمندر میں ڈال دیا گیا ہے اور وہ پریشانی کے عالم میں اللہ تعالیٰ کو پکاررہے ہیں کہ O! My God سب خدائی بھول گئی اور سمندر میں ڈالنا تو دور کی بات ہے، اگر خدائی