پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
بیعت کے لیے ضروری شرط اسی دوران فرمایا کہ بیعت کے لیے بیداری کی مناسبت ضروری ہے، خوابوں پر بیعت ہونا ایسا ہے جیسے ریت پر قلعہ بنانا۔ ریت کی تعمیر پر ایک لات مارو ساری عمارت گرجائے گی۔ جس نے اچھا خواب دیکھایا جس کے لیے دیکھا گیا اس کے ساتھ نیک گمان رکھو مگر بیعت ہونے کے لیے بیداری کی مناسبت شرط ہے۔ مورخہ۱۳؍ ربیع الاوّل ۱۴۲۵ھ مطابق ۳؍مئی ۲۰۰۴ء بروز دو شنبہ بمقام آزاد ولبیعت کرنے میں شیخ کی کیا نیت ہو؟ حضرتِ والا کے مجاز ایک عالم و مفتی صاحب آج صبح حاضرِ خدمت ہوئے اور عرض کیا کہ لوگ بیعت کی فرمایش کرتے ہیں مگر میں سمجھتا ہوں کہ میں تو خود تربیت کا محتاج ہوں، میرا اس لیے بیعت کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ حضرتِ والا نے فرمایا کہ اس نیت سے بیعت کرلیا کریں کہ میری تربیت ہوجائے گی۔ اپنی تربیت و اصلاح کی نیت سے بیعت کیا کریں۔ارادہ پر مراد کا ترتب ہوتا ہے پھر انہوں نے عرض کیا کہ ذِکر پر مداومت نہیں ہے۔ اس کی کیا تدبیر ہے کہ مداومت ہوجائے؟ ارشاد فرمایا کہ مداومت کے لیے آپ کا ارادہ کافی ہے۔ ارادہ مراد تک پہنچاتا ہے ورنہ جو ارادہ نہ کرے تو خانقاہ کے ماحول میں رہ کر ذکر سے غافل رہے گا۔ اللہ کو یاد کیے بغیر چین نہیں آنا چاہیے۔ بڑا منحوس بندہ ہے وہ جو اللہ کو یاد نہیں کرتا۔ جو ذکر نہیں کرے گا ناقص رہے گا اور ناقص مرے گا۔۔ اس لیے ذکر میں ناغہ نہ کرو۔ اللہ کی یاد روح کی غذا ہے اور ذکر کا ناغہ روح کا فاقہ ہے۔اسٹینگر کے لیے روانگی آج اسٹینگر روانگی کا نظم تھا۔ دس بجے صبح حضرت مولانا عبدالحمید صاحب کی کار