پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
یعنی جب منہ میں مٹھاس زیادہ ہوتی ہے تو آدمی زبان کو چُوستا ہے اور لائن کلیئر کرتا ہے کہ دوسری مٹھائی کھاسکے۔ مورخہ۲۱؍ربیع الاول ۱۴۲۵ھ مطابق ۱۱؍ مئی ۲۰۰۴ءبروز منگل،بوقت ۶ بجے، بعد نماز فجرمجلس بَرمکان یوسف ڈیسائی صاحب بہت سے احباب جو حضرتِ والا کے ساتھ آئے ہیں اور جو دوسرے شہروں سے حضرتِ والا کے ساتھ رہنے کے لیے آئے ہوئے ہیں فجر کی نماز کے بعد حضرتِ والا کے کمرے میں جمع ہوگئے دورانِ گفتگو فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡکے عظیم الشان علوم حضرتِ والا نے بیان فرمائے جو یہاں نقل کیے جاتے ہیں۔ ارشاد فرمایا کہ جنت کی روح فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے صالحین متقین بندوں میں داخل ہوجاؤ۔ انسان کی فطرت ہے کہ انسان کو انسان میں مزہ آتا ہے۔ اگر اسی کمرہ میں ایک آدمی اکیلا ڈال دیجیے اور چاہے پھر کتنا ہی کیلا کھلائیے اس کو گھبراہٹ اور وحشت ہوگی، دن کٹنے مشکل ہوجائیں گے۔ نیک بندے اگر مل جائیں تو دنیا ہی میں جنت کا مزہ ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے جنت میں داخلہ سے پہلے فرمایا فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡمیرے خاص بندوں میں داخل ہوجاؤ۔ یہ جنت کی نعمت ہے لیکن دنیا میں بھی جس کو نیک بندے مل جائیں اس کو جنت کا مزہ اللہ تعالیٰ یہیں بھیج دیتے ہیں اگر جنت میں کھانے پینے کو سب مل جائے لیکن انسان اکیلا رہے تو گھبرا جائے گا جیسے دنیا ہی میں اگر کسی مکان میں کھانے پینے کو سب چیزیں ہوں اور کوئی نہ ہو، آدمی اکیلا ہو تو اس کو گھبراہٹ ہوگی۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡکو مقدم فرمایا کہ پہلے میرے خاص بندوں میں بیٹھو وَادۡخُلِیۡ جَنَّتِیۡ؎ جنت کو بعد میں بیان فرمایا، سمجھ لو اللہ کے نیک بندوں میں بیٹھنا جنت کی نعمت ہے۔ اور جنت سے افضل ہے۔ ------------------------------