پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
خلیل کو آگ میں ڈالا۔ یہ شخص نمرود تھا۔ جس ظالم کو ماں باپ نے پالا ہو اور بواسطۂ اسباب جس کی پرورش ہوئی ہو اس کے لیے تو اسباب حجاب ہوسکتے ہیں مگر اس ظالم کو تو ہم نے براہِ راست پالا، اسباب کا بھی کوئی پردہ نہیں تھا، ماں باپ کے بغیر پالا اور سو ناز سے پالا۔ ہم نے سمندر کی موجوں کو حکم دیا کہ اس کو ایسے جنگل میں لے جاکر ڈالو جہاں ریحان و سوسُن کے خوشبو دار پھول ہوں، میوہ دار درخت ہوں اور میٹھے پانی کے چشمے ہوں، برگِ گل و نسترن سے ہم نے اس کا بستر بنایا، خوش آواز پرندوں کو حکم دیا کہ اپنی سریلی آوازوں سے اس کا دل بہلائیں، سورج کو حکم دیا کہ اس بچہ پر اپنی تیز شعاعیں نہ ڈالے، ہواؤں کو حکم دیا کہ اس پر آہستہ چلیں، شیرنی کو حکم دیا کہ اس کو دودھ پلائے۔ جنوں سے آدابِ شاہی سکھائے اور اس کو میں نے بادشاہی بھی عطا کی۔ غرض اس پر میں نے صَدہا عنایات و اکرام کیے تاکہ بغیر واسطۂ اسباب کے میرا لطف و کرم دیکھ لے اور اسباب کے حجابات بھی نہ رہیں مگر یہی شخص میرا دشمن ہوا اور میرے خلیل کو آگ میں ڈالنے والا ہوا۔ پس اگر کسی شامتِ عمل سے اللہ تعالیٰ عقل پر عذاب نازل کردے تو پھر خیر نہیں، سب کچھ جان بوجھ کر آدمی ہلاکت میں پڑجائے۔ اللہ تعالیٰ پناہ میں رکھے۔ آمین۔گناہ کے بُرے ہونے کی دلیل ارشاد فرمایا کہاللہ تعالیٰ ایمان والوں سے گناہ چھوڑنے کو فرماتے ہیں کیوں کہ گناہ خراب چیز ہے۔ کافر بھی ثابت نہیں کرسکتا کہ گناہ اچھی چیز ہے۔ یہودی عیسائی،ہندو سب سے پوچھو کہ زنا اور لواطت اچھی چیز ہے یا بُری، جھوٹ بولنا اچھا ہے یا بُرا، دھوکا دینا بُری بات ہے یا اچھی بات ہے تو بالاتفاق کہیں گے کہ بُری چیز ہے اگرچہ یورپ اور امریکا میں لواطت یعنی لڑکوں کے ساتھ بدفعلی کو انگریزوں نے قانوناً جائز کردیا لیکن دل میں سمجھتے ہیں کہ یہ بُرا کام ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ اگر یہ ثابت ہوجائے کہ ان کے کسی بڑے آدمی نے لواطت کی ہے تو ایسے شخص کو وزارت یا اسمبلی کی ممبری یعنی عزت کی پوسٹ پر نہیں رکھتے اور اگر ایسی پوسٹ پر ہوتا ہے تو اس کو نکال دیتے ہیں، پس چوں کہ گناہ بُری چیز ہے۔ اسی لیے تو تقویٰ اللہ تعالیٰ نے فرض