پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
ان کو سامنےبٹھاؤ اور جو حسین ہیں ان کو داہنے اور بائیں بٹھاؤ ورنہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مسلک پر پیچھے بٹھاؤ کہ نظر ہی نہ پڑے۔ شامی کی عربی عبارت سن لیں اِنَّ اَبَا حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللہُ تَعَالٰی کَانَ یُجْلِسُ اِمَامَ مُحَمَّدٍ فِیْ دَرْسِہٖ خَلْفَ ظَھْرِ ہٖ مَخَافَۃَ عَیْنَیْہِ مَعَ کَمَالِ تَقْوَاہُ ؎ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ درس میں امام محمد کو پیٹھ کے پیچھے بٹھاتے تھے باوجود کمال تقویٰ کے۔ زیادہ سے زیادہ لوگ یہی کہیں گے کہ نمبری آدمی ہے تو کہنے دو، اللہ تو دیکھ رہا ہے کہ متقی آدمی ہے۔ اللہ کے نزدیک متقی ہونا مفید ہے یا مخلوق کے نزدیک؟ جو لوگ اپنے کو بہادر سمجھے ان ہی کا منہ کالا ہوا اس لیے اپنے کو بہادر مت سمجھو، امام صاحب کے مسلک پر عمل کرو۔ حسینوں سے اتنی احتیاط کرو جتنی حسین سانپ سے کرتے ہو۔ سانپ حسین ہوتا ہے، اس پر پھول بھی ہوتے ہیں، پھن بھی نہایت حسین ہوتا ہے لیکن اس سے آپ یہ نہیں کہتے کہ ؎ ادھر آؤ تم کو گلے سے لگالیں گلے سے لگا کر تمہیں پیار کرلیں یہ شعر بھی میرا ہے۔ کوئی کہتا ہے یہ؟ یا جوتے سے یا لاٹھی سے اس کو پیٹتے ہو باوجود حسن کے۔ ایسے ہی حسینوں سے دور رہو، پیٹو مت ورنہ پولیس پکڑ کر لے جائے گی۔ بس ان کے حسن سے اپنے کو بچاؤ۔بال بردار جہاز یہ حسین ایک دن بڈھے ہوں گے، جوان لڑکا بڈھا ہوگا، لڑکی بڈھی ہوگی۔ جوان بڈھا اور بڈھا قبر میں بس یہ رولنگ ہے۔ احقر راقم الحروف سے فرمایا کہ کھڑے ہوجائے۔ دیکھو ۱۴۔ ۱۵ سال کی عمر میں ان کی کیا شکل رہی ہوگی اور اب دیکھو کیا شکل ہے۔ دیکھو سینہ پر بال ہیں، پیٹھ پر بھی بال ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ سینہ پر صحرائے سینائی اور پیٹھ پر فلسطینی چھاپہ مار ہیں، سینہ پر بال، بغل میں بال، سب بال ہی ہیں گویا بال بردار ------------------------------