پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
نہ ہو تو گھبرا جائے گا۔ اسی لیے ہمارا نام اللہ نے انسان رکھا ہے کیوں کہ انسان اُنس سے ہے، اُنس معنیٰ محبت۔ اس لیے انسان کو جنگل میں اکیلا چھوڑ دو جہاں اس سے بات کرنے والا کوئی نہ ہو تو وحشت اور گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے گا۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ہماری فطرت کی رعایت فرمائی اور جنت میں بھی اکیلا نہیں رکھا بلکہ پہلے اپنے خاص بندوں سے ملنے کا حکم دیا کیوں کہ اگر جنت میں تمام نعمتیں ہوتیں لیکن میرے بندے نہیں ہوتے تو تم گھبراجاتے اس لیے پہلے میرے خاص بندوں سے ملو پھر جنت کی نعمتیں بھی استعمال کرو۔اصلاحِ نفس فرضِ عین ہے ایک صاحب ذرا دیر سے آئے تو فرمایا کہ اتنی دیر سے آئے، یہاں کیسے کیسے مضمون بیان ہوگئے، اسی لیے کہا جاتا ہے کہ جب شیخ کے پاس رہو تو خیال رکھو کہ کس وقت کیا ہورہا ہے۔ اگر شیخ کچھ باتیں کررہا ہے تو نفلیں اور معمولات چھوڑ دو اور اس کے پاس بیٹھو۔ حضرت تھانوی نے فرمایا کہ شیخ کی صحبت میں نفلی معمولات نہیں کرنے چاہئیں جس وقت وہ افاضہ کررہا ہو یعنی دین کی بات کررہا ہو بلکہ اگر خاموش بھی ہو تب بھی اس کی مجلس میں بیٹھنا ہزار نفلی عبادات سے افضل ہے کیوں کہ وہاں سے اصلاح ملے گی اور اصلاح فرضِ عین ہے۔ عالم ہونا، حافظ ہونا فرضِ کفایہ ہے اور متقی ہونا گناہوں سے بچنا یعنی اصلاح نفس فرض عین ہے۔گمراہ عاملین سے بچنے کی نصیحت ارشاد فرمایاکہ ایک بہت عمدہ بات یاد آگئی جس پر سارے بزرگوں کا اجماعِ ہے اور اجماعِ امت کے خلاف کرنے والا گمراہ ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہے کہ سابقہ بزرگوں سے اپنے حالات ملائے رہو، تمام بزرگوں سے اجماع کے خلاف جو کام ہو اسے کبھی نہ کرو۔ قضا و قدر اللہ کے اختیار میں ہے، روزی کا گھٹانا بڑھانا اللہ کے اختیار میں ہے یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ وَ یَقۡدِرُ؎ اللہ جس ------------------------------