پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
حفاظت کرو ایسا ایمان نصیب ہوگا کہ گویا اللہ نظر آنے لگے گا، بے پردگی سے نہ گھبراؤ اگر بے پردگی و عریانی ہے تو حلوۂ ایمانی کی بھی تو فراوانی ہے۔ نظر بچاؤ اور حلوۂ ایمانی پاؤ۔ حدیثِ پاک کا وعدہ ہے۔ آنکھوں کی حفاظت کرو، اور دل کی حفاظت کرو، دل میں ماضی کے گناہوں کا خیال لانا بھی حرام ہے۔ بس آنکھوں کو بچاؤ، دل کو بچاؤ اور اللہ تعالیٰ کو پاجاؤ۔برمکان حضرت مولانا عبدالحمید صاحب بمقام آزاد ول ۱۱؍ربیع الاول ۱۴۲۵ھ مطابق یکم مئی۲۰۰۴ء بروز ہفتہ مجلس بوقت۱۱ بجے صبح حضرت مولانا عبدالحمید صاحب نے میزبان سلیمان صاحب کے مکان پر حضرتِ والا سے عرض کیا کہ حضرتِ والا ہر سال میرے گھر تشریف لاتے ہیں۔ گھر والی نے بھی عرض کیا ہے کہ کافی عورتیں بیعت ہونا چاہتی ہیں۔ حضرتِ والا ہر سال تشریف لاتے تھے تو ہمارے گھر پر ہی بیعت فرماتے تھے۔ اگر حضرت کو تکلیف نہ ہو تو اس سال بھی تشریف لے آئیں تو بہت مہربانی ہوگی۔ حضرتِ والا نے فرمایا کہ ٹھیک ہے، مجلس سے پہلے آپ کے گھر چلیں گے، بعد میں یہاں واپس آکر مجلس ہوگی۔ چناں چہ صبح دس بجے کے قریب حضرت مع احباب کے مولانا کے گھر تشریف لے گئے اور فرمایا کہ ہم ناشتہ کرچکے ہیں، لہٰذا کھانے پینے کا کوئی انتظام نہ کریں۔ مولانا نے آبِ زم زم پیش کیا جو حضرتِ والا نے اور حضرتِ والا کے جملہ خدام نے نوش فرمایا۔عملِ قومِ لُوط کی خباثت اور عبرت ناک عذاب اس کے بعد مولانا منصور الحق صاحب کے بھائی اعجاز الحق صاحب نے مولانا منصور صاحب کا کلام ترنم سے پڑھا جس میں عشقِ مجازی خصوصاً عشقِ امارد کی مذمت بیان کی گئی تھی۔ درمیان میں حضرتِ والا نے ارشاد فرمایا کہ یہ فعل اتنا مردود فعل ہے کہ اس کا فاعل اور مفعول ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے کی نگاہ میں ذلیل ہوجاتے ہیں، کبھی عزت بحال نہیں ہوتی چاہے بڈھے ہوجائیں لیکن جب نگاہ پڑے گی ذلیل ہوجائیں گے اور اللہ تعالیٰ نے اس قوم پر اتنا بڑا اور منفرد عذاب نازل کیا جس کی مثال دنیا میں