پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
رہیے اور میرا نفس مجھ پر غالب نہ ہونے پائے تاکہ میں آپ کو راضی رکھنے والی باتوں پر عمل کرتا رہوں اور آپ کو ناراض کرنے والی باتوں سے بچتا رہوں اس لیے نہ کالی کو دیکھو نہ گوری کو دیکھو کیوں کہ عورت چاہے کالی کلوٹی ہو اس کے پاس بِل تو ہے، شہوت سوار ہوگئی تو کالے بل میں ہی گھس جاؤگے اس لیے ؎ نہ کالی کو دیکھو نہ گوری کو دیکھو اُسے دیکھ جس نے انہیں رنگ بخشا یہ میرا شعر میڈ اِن ساؤتھ افریقہ ہے جو میں آپ کو دبئی میں سنارہا ہوں۔ اگلے دن حضرتِ والا مع احباب دبئی سے جنوبی افریقہ کے لیے روانہ ہوگئے۔مجلس بَرمکان مفتی حسین بھیات صاحب مؤرخہ۵؍ربیع الاول ۱۴۲۵ھ مطابق ۲۵؍اپریل ۲۰۰۴ء بروزِ اتوار بوقت گیارہ بجے دن، لینیشیا علاماتِ جذب ارشاد فرمایا کہیہ کیسے معلوم ہو کہ فلاں بندہ کو اللہ تعالیٰ نے جذب فرمالیا ہے، علامتِ جذب کیا ہے؟ جذب کی علامت مجھ سے سن لیجیے کہ جس کو اللہ تعالیٰ جذب فرماتے ہیں، اس کے دل میں اپنے اولیاء کی محبت ڈال دیتے ہیں، اعتراض کے مادہ سے اُس کو پاک رکھتے ہیں، جس کو اولیاء اللہ کے بارے میں اعتراض پیدا ہوجائے سمجھ لو کہ اس کو جذب حاصل نہیں ہے۔ لہٰذا شیطان کو سب سے پہلے بیماری حضرت آدم علیہ السلام پر اعتراض کی پیدا ہوئی۔ اعتراض علامت ہے مردودیت کی اور اہل اللہ کی محبت علامت ہے جذب کی۔ شیطان کو حضرت آدم علیہ السلام پر اعتراض پیدا ہوا کہ ان کو آپ نے مٹی سے پیدا کیا اور مجھ کو آگ سے اور آگ کا کرہ اُوپر ہے مٹی سے لہٰذا میں افضل ہوں،آپ افضل کو ادنیٰ کے نیچے کررہے ہیں، اللہ تعالیٰ پر بھی اس نے اعتراض کیا۔ معلوم ہوا احساسِ افضلیت علامت مردودیت کی ہے۔