پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
صاحب کے سہارے کار تک تشریف لائے وہاں دو صاحب کھڑے ہوئے تھے جن میں آپس میں بول چال بند تھی۔ حضرتِ والا نے چند دن پہلے ان میں صلح کرائی۔ ان کو دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ سب سے محبت کرنا آدھی عقل ہے۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:اَلتَّوَدُّدُ اِلَی النَّاسِ نِصْفُ الْعَقْلِ؎ تَوَدُّدْباب تفعل ہے۔ باب تفعل میں تکلف کا خاصہ یعنی اگر دل نہ بھی چاہے تب بھی محبت کرو۔ دل چاہنے پر محبت کرنا کیا کمال ہے۔ کمال یہ ہے کہ دل نہ چاہے پھر بھی محبت کرو، دوست ہی سے نہیں دشمن سے بھی بہ تکلف محبت کرو کیوں کہ دوست سے محبت کرنا کمال نہیں ہے دشمن سے محبت کرنا کمال ہے کیوں کہ اس سے محبت کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ اس بہ تکلف محبت کرنے کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ یہ آدھی عقل ہے یعنی تمام عقل کا اگر آدھا کردیا جائے تو آدھی عقل تَوَدُّدْ اِلَی النَّاسِ ہے یعنی لوگوں سے بہ تکلف محبت کرنا۔ باب تفعل اسی لیے استعمال فرمایا کہ بعض لوگوں سے مناسبت نہیں ہوتی، ان سے محبت سے پیش آنے کو جی نہیں چاہتا مگر ان کو بھی دیکھو تو بہ تکلف کہو کہ آہا السلام علیکم بھائی مزاج اچھے ہیں! تَوَدُّدْ دین تو ہے ہی دنیا کی بھی راحت ہے کیوں کہ دل خوش رہتا ہے۔کار میں سفر کرنے والوں کو حفاظتِ نظر کی تاکید اس کے بعد عبدالقادر ڈیسائی صاحب کی کار میں سمندر کی سیر کے لیے روانہ ہوئے جس میں مفتی حسین بھیات صاحب، مطہر محمود صاحب، حافظ ضیاء الرحمٰن صاحب، راقم الحروف اور عبدالقادر ڈیسائی صاحب تھے جو کار چلارہے تھے۔ راستے میں ارشاد فرمایا کہ اگر دور سے کوئی عورت آتی دکھائی دے تو جو لوگ گاڑی میں بیٹھے ہوئے ہیں وہ پہلے ہی سے آنکھیں بند کرلیں علاوہ ڈرائیور کے۔ ڈرائیور سامنے دیکھے،دائیں بائیں نہ دیکھے یعنی ضرورت کے بقدر دیکھے تاکہ ایکسیڈنٹ نہ ہوجائے۔ پھر بھی اللہ سے استغفار کرے، اللہ سے معافی مانگتا رہے، کام استغفار ہی سے چلے گا۔ فرشتوں کا کام پاکی بیان کرنے سے چلتا ہے، وہ معصوم ہیں اس لیے صرف پاکی بیان کرتے ہیں کیوں کہ ان ------------------------------