پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
کہ عملیات سے نسبتِ باطنی فوت ہوجاتی ہے، کوئی عامل صاحبِ نسبت نہیں ہوتا۔ غیر اللہ سے استمداد کرنا جائز نہیں بلکہ ایمان سے ہاتھ دھونا ہے۔ اگر دَم ہی کرنا ہے تو قرآن شریف کی آیتیں پڑھ کر دم کرو جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا شِفَاءٌلِّنَّاسِ؎ اگر عملیات کا ایسا عمل دخل ہوتا تو جتنے اہلِ حق عالم گزرے ہیں ان کو مخالفین عملیات سے مغلوب کردیتے اور اہلِ حق پر جادوگروں سے جادو اور جن چڑھادیتے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی حفاظت کو کافی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص بندوں کو جادوگروں کا محتاج نہیں فرمایا کہ ان کی خوشامد کریں کہ بھائی! ہم پر جادو نہ کرنا جِن نہ چڑھانا۔ اللہ جس کو رکھے اس کو کون چکھے۔ لہٰذا اللہ پر نظر رکھو، ان عاملوں کے چکر میں مَت پڑو، اللہ سے رجوع کرو۔اِذَا حَزَبَہٗ اَمْرٌ فَزَعَ اِلَی الصَّلٰوۃِ؎آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تشویش، کوئی صدمہ، کوئی غم آتا تھا تو آپ گھبرا کر نماز کی طرف جاتے تھے۔ اللہ سے اپنا غم روتے تھے۔ سنت تو یہ ہے کہ دنیا میں چین سے رہنا ہے تو اللہ کے ولی ہوجاؤ اور اللہ کے ولی کون ہیں؟ جو گناہ سے بچتے ہیں جو اللہ کا ولی ہوجائے تو دوست اپنے دوست کی حفاظت نہ کرے گا؟ یہ تو کمزور آدمی ہوتا ہے جو اپنے دوست کی حفاظت نہیں کرسکتا۔ سوچتا ہے کہ دشمن تگڑا ہے میں خود پٹ جاؤں گا تو دَبک جاتا ہے، اس لیے دوست کی مدد سے ہاتھ کھینچ لیتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ تو قادرِ مطلق ہے وہ ہمیشہ اپنے دوستوں کی حفاظت کرتا ہے۔ لیکن یاد رکھو کہ گناہ کے ساتھ اللہ نہیں ملے گا، گناہ سے توبہ کرنے سے ملے گا، لہٰذا گناہ سے توبہ کر لو توبہ تو اختیار میں ہے، توبہ کرکے پاک ہوجاؤ۔حضرتِ والا کی زندگی کی ایک جھلک ارشاد فرمایاکہ اللہ کا فضل اور اس کا احسان ہے کہ بالغ ہوتے ہی تین سال تک حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں تھا۔ پھر ------------------------------