پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
سے فرمایا کہ ارے!یار کے سامنے کاروبا ر کیا چیز ہے، لذتِ قرب یار کے سامنے کاروبار کوئی چیز نہیں ہے۔ بس کاروبار کو چھوڑو اور یار کو تلاش کرو، جہاں یار کی خوشبو ملے وہاں جاؤ، یہاں اللہ تعالیٰ کی خوشبو ملتی ہے یا نہیں؟ بس اب دیکھتا ہوں کہ آپ لوگ کتنی قربانیاں دیتے ہیں۔ میں اتنی دور سے آیا ہوں اور اس بیماری کی حالت میں سب تعجب کررہے تھے کہ اتنا بیمار اور مجبور اور ساؤتھ افریقہ چلے جارہے ہیں۔ میں آپ لوگوں کی محبت میں مرا جارہا ہوں اور آپ لوگ میری محبت میں زندہ ہونا بھی نہیں جانتے۔ اس جملہ پر لوگ بہت محظوظ اور اشکبار ہوئے۔صحبتِ اہل اللہ کی تاثیر ارشاد فرمایا کہحضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا کہ اولیاء اللہ کی صحبت میں یہ تاثیر کیوں ہے کہ ان کی صحبت میں آدمی کو اللہ کی طرف جذب نصیب ہوجاتا ہے۔ فرمایا:یہ نہ پوچھو۔ مقناطیس میں کھینچنے کی قوت کیوں ہے کہ لوہے کو کھینچ لیتاہے؟ جس طرح مقناطیس میں اللہ نے یہ تاثیر رکھی ہے اسی طرح اولیاء اللہ کی صحبت میں یہ تاثیر ہے کہ ان کی صحبت میں اللہ کی طرف جذب نصیب ہوجاتا ہے اور بغیر جذب کے کسی کو وصول الی اللہ نہیں ہوسکتا کیوں کہ غیر محدود راستہ ہماری محدود کوششوں سے کیسے طے ہوسکتا ہے؟ لہٰذا سلوک بھی جذب ہی سے طے ہوتا ہے۔ آخر میں ہر سالک کو اللہ تعالیٰ جذب فرمالیتے ہیں۔مؤرخہ۹؍ربیع الاول ۱۴۲۵ ھمطابق ۲۹؍اپریل۲۰۰۴ء بروز جمعرات آج دارالعلوم آزاد ول روانگی کا دن تھا۔ صبح دس بجے حضرت مولانا عبدالحمید صاحب حضرتِ والا اور کراچی کے دیگر مہمانوں کے لیے کاریں لے کر مفتی حسین بھیات صاحب کے مکان پر پہنچے اور گیارہ بجے کے قریب آزاد ول پہنچے اور حضرتِ والا کا قیام حسبِ سابق جناب سلیمان کاکا صاحب کے مکان پر ہوا جس کی سلیمان صاحب نے حضرتِ والا سے پہلے ہی درخواست کردی تھی۔