پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
نہیں؟ اگر تقویٰ ٹوٹ جائے تو پھر دوبارہ جوڑ لو یعنی اللہ تعالیٰ سے توبہ کرکے پھر متقی بن جاؤ۔ ماضی کو درست کرلو استغفار سے، حال کو درست کرلو گناہوں سے بچ کے اور مستقبل کو تابناک بنالو اِرادۂ تقویٰ سے۔ اگر تم توبہ کرلو گے تو تمہارا ماضی بھی درست ہوجائے گا، حال بھی درست ہوجائے گا اور مستقبل بھی روشن ہوجائے گا۔ توبہ کرنے والے بھی متقین کے درجہ میں ہوجاتے ہیں۔ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے: اِنَّ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ نُزِّلُوْا مَنْزِلَۃَ الْمُتَّقِیْنَ؎اساتذہ کے لیے حفاظتِ نظر کی انوکھی تدبیر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ہمارا کوئی ولی نہیں ہے چاہے تہجد پڑھے، چاہے تلاوت کرے، چاہے رات دن سجدہ میں پڑا رہے، میرا ولی صرف وہ ہے کہ جو گناہوں سے بچتا ہے، ترکِ معصیت کرتا ہے، حسین سامنے آجائے چاہے حسین لڑکا ہو یا لڑکی ہو سب سے نگاہ بچاتا ہے۔ اس زمانے میں سب سے بڑا امتحان، سب سے مشکل پرچہ یہی ہے کہ نگاہوں کی حفاظت کی جائے۔ مدارس میں لڑکیوں سے تو سابقہ نہیں پڑتا لیکن لڑکوں سے بہت سابقہ پڑتا ہے اس لیے مدرسہ والوں کو لڑکوں سے زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔ بنگلہ دیش میں ایک شیخ الحدیث نے مجھ سے پوچھا کہ میں حدیث پڑھاتا ہوں لیکن کبھی کبھی شرح جامی بھی دے دی جاتی ہے۔ شرح جامی کے طلباء اَمرد ہوتے ہیں ان میں بعض حسین اور نمکین ایسے ہوتے ہیں جن کو دیکھ کر دل پاگل ہوتا ہے تو آنکھ کو بچانا مشکل ہوجاتا ہے۔ میں نے کہا کہ جب شرح جامی پڑھاؤ تو لڑکوں کو بٹھانے کا طریقہ سیکھ لو۔ جو حسین لڑکے ہوں ان کو داہنے اور بائیں بٹھالو جو غیر حسین ہوں یاکم حسین ہوں ان کو سامنے رکھو۔ اس طرح غیر حسین یا کم حسین متن بن جائیں گے۔ اور زیادہ حسین حاشیہ بن کر قابلِ نظر نہیں رہیں گے کیوں کہ حاشیہ باریک ہوتا ہے اور متن جلی ہوتا ہے۔ لہٰذا غیر حسینوں کو جلی اور حسینوں کو حاشیہ بنادو تاکہ ان کے نقوش دُھندلے نظر آئیں۔ اس تجویز پر وہ محدث بہت خوش ہوئے اور بہت دعائیں دیں۔ سال بھر بعد ------------------------------