پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
تمہارے پیٹ میں گُو بھرا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ وضو سے ظاہری اعضاء دُھلاکر اپنے سامنے کھڑا کرلیتے ہیں ورنہ ہم اس قابل ہیں کہ ان کے سامنے کھڑے ہوسکیں؟ جب کہ پیٹ میں پاخانہ، ریاح اور پیشاب بھرا ہوا ہے۔محض تحصیلِ علوم کافی نہیں ارشاد فرمایا کہبہت سے لوگوں کو ملفوظات بہت یاد ہیں مگر گناہوں میں مبتلا ہیں اس لیے اپنی علمی قابلیت پر ناز نہ کرو، ملفوظات نوٹ کرنا آسان ہیں لیکن حسینوں سے نظر بچانا، گناہوں سے بچنا مشکل ہے۔ گناہوں سے نہیں بچتے اور شیخ کے ملفوظات سب یاد ہیں تو یہ شخص کتنا محروم ہے کہ علوم کے رکھتے ہوئے اللہ کی نافرمانی کررہا ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ ملفوظات بیان کرنے سے، تقریر کرنے سے، تصنیف و تالیف سے اپنے کو بڑا مت سمجھو۔ بڑے آدمی ہوتے تو متقی ہوتے۔ جو جتنا بڑا متقی ہے اتنا ہی بڑا ولی اللہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اولیاء سب متقی ہیں۔اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ ؎ مگر تقویٰ کلی مشکک ہے اپنی حالت پر شرمندہ رہو۔ یہ نہ سمجھو کہ میں نے ملفوظات بیان کردیے یا عمدہ تقریر کردی یا کوئی بہت اچھی تالیف ہوگئی تو میری برتری ثابت ہوگئی۔ بعض دفعہ ملفوظات لکھنے والے محروم رہ گئے اور غیر عالم اور ملفوظات نہ لکھنے والے بوجہ تقویٰ کامیاب ہوگئے۔ میرے شیخ حضرت پھولپوری فرماتے تھے کہ ہر متکبر احمق ہوتا ہے جو جتنا احمق ہوتا ہے اتنا ہی متکبر ہوتا ہے ورنہ عقل کا تقاضا ہے کہ قیامت کے دن سے پہلے کیسے اپنے کو اچھا سمجھتے ہو۔ بعض پڑھے لکھے ہونے کے باوجود گناہوں میں مبتلا ہیں اور جاہل جٹ ان سے اچھے ہیں۔ اس لیے ملفوظات لکھنے کو، ملفوظات رٹنے کو، اپنے علوم کو برتری کا سبب نہ سمجھو۔ اللہ تعالیٰ نے یہ تو نہیں فرمایا اِنْ اَوْلِیَآءُ ہٗ اِلَّا حٰفِظُوْنَ لِلْمَلْفُوْظَاتِ اولیاء اللہ وہ نہیں ہیں جو ملفوظات بہت یاد رکھتے ہوں، یا تہجد بہت پڑھتے ہو یا اشراق بہت پڑھتے ہوں۔ فرماتے ہیں: میرے اولیاء وہ ہیں جو گناہوں سے بچتے ------------------------------