پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
رشتۂ بر گردنم افگندہ دوست می برد ہرجا کہ خاطر خواہ اوست میرا دوست اپنی محبت کی رسی میری گردن میں ڈالے ہوئے جہاں چاہتا ہے مجھے لے جاتا ہے۔ پھر فرمایا کہ آپ یہاں کب آئیں گے؟ ان کے جواب پر یہ شعر پڑھا ؎ آہِ من گر اثرے داشتے یار بکویم گزرے داشتے اگر میری آہوں میں کچھ اثر ہے تو میرا یار میری گلی میں ضرور آئے گا۔بوڑھی لیلیٰ کا حال فون کے بعد ایک صاحب نے دورانِ گفتگو عرض کیا کہ میری بیوی کا نام لیلیٰ ہے۔ یہ سن کر حضرتِ والا نے ارشاد فرمایا کہ لیلیٰ کا نام سنتے ہی بڑے بڑوں کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں۔ لیکن کوئی بھی لیلیٰ ہو چاہے وہ مجنوں والی لیلیٰ ہو، یا کسی اور کی لیلیٰ ہو، وہ بڈھی ہوگی یا نہیں؟ جب اس کے دانت ٹوٹ جائیں گے، گال پچک جائیں گے، ستر برس کی بڑھیا کمر جُھکی جُھکی آئے گی تو کیا وہ لیلیٰ معلوم ہوگی؟ ایسے ہی جن لوگوں نے لڑکوں سے دل لگایا تو اس کا کیا نتیجہ ہوا؟ جس کے پیچھے پاگل کُتے کی طرح بھاگ رہے تھے اور گناہ گار اور مجرمانہ زندگی گزار رہے تھے، اُس کو بریانی اور مُرغ پلاؤ کھلارہے تھے وہ جب بڈھا ہوا تو اس کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہے۔ اس کی سفید داڑھی اور پچکے ہوئے گال دیکھ کر منہ پر ندامت کے جوتے لگ گئے۔ مجازی حسن و عشق دھوکا ہے دھوکا، جس کو زندگی ضایع کرنا ہو وہ مجاز پر زندگی ضایع کرے مگر مسلمانوں کو اس پر شرم آنی چاہیے۔ اللہ نے عقل دی، ایمان عطا فرمایا اور قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے بتادیا کہ کُلُّ مَنۡ عَلَیۡہَا فَانٍ زمین پر جو چیزیں ہیں سب فانی ہیں، اس سے دل مت لگاؤ۔ لہٰذا ان فانی چیزوں سے دل لگانا مسلمان کی شان نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ مجھ کو اور میرے دوستوں کو پناہ میں رکھے۔