پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
ہوگیا، ہم کو معاف کردیجیے۔ اگر آپ معاف نہیں کریں گے تو ہمارا کہاں ٹھکانا ہوگا۔ فَتَلَقّٰۤی اٰدَمُ مِنۡ رَّبِّہٖ کَلِمٰتٍ؎ آدم علیہ السلام نے یہ دعا رَبَّنَا ظَلَمْنَا اللہ تعالیٰ سے سیکھی اور حضرت آدم علیہ السلام نے ہم کو سکھادی، قیامت تک آنے والے مسلمانوں کو سِکھلادی۔ فَتَلَقّٰی محاورہ ہے اور قرآنِ پاک محاورۂ عرب پر نازل ہوا ہے لہٰذا عرب تلقی اس وقت بولتے ہیں جب کوئی مہمان دور سے آرہا ہو اور بہت دن کے بعد آرہا ہو۔ روح المعانی میں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اس سے معلوم ہوا کہ حضرت آدم علیہ السلام اس وقت مقامِ بُعد میں تھے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیترَبَّنَا ظَلَمْنَا نازل کی تاکہ اس آیت کی برکت سے وہ مقامِ بُعد کو مقامِ قرب سے تبدیل کرلیں۔ پس رَبَّنَا ظَلَمْنَا اَنْفُسَنَاسے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کے مُقامِ بُعد کو مقامِ قُرب سے تبدیل کردیا۔ آج بھی جو بندے گناہ گار ہیں اگر وہ صدقِ دل سے، ندامتِ قلب سے تَألُّمُ الْقَلْب سے، دُکھے ہوئے دل سے، اشکبار آنکھوں سے اللہ تعالیٰ سے توبہ کرلیں تو اللہ تعالیٰ پھر ان کے مقامِ بُعد کو بھی مقامِ قُرب سے تبدیل کردیں گے۔شیخ کے متعلق نفس کے ایک دھوکے کا علاج ایک بات اور بتاتا ہوں، اس کے بعد مضمون ختم ہے اور وہ یہ ہے کہ بعض لوگوں کو دھوکا ہوتا ہے کہ میرا شیخ اول بہت قابل، بڑا عالم اور مفتی اعظم تھا یا اور کوئی حُسنِ ظن ڈال کر شیطان دوسرے شیخ سے مایوس کردیتا ہے۔ اور اس کو چھوٹا دکھاتا ہے کہ یہ بہت معمولی آدمی ہیں۔ شیطان کا یہ حربہ وہی پرانا حربہ ہے کہ آدم علیہ السلام کو حقیر سمجھا کہ یہ چھوٹے ہیں، یہ نہیں دیکھا کہ اس کے اندر نبوت کا موتی ہے۔ شیطان مثل جانور کے ہے جیسا کہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک دریائی گاؤ دریا سے نکلتا ہے اور موتی اُگل دیتا ہے اور اس موتی کی روشنی میں جنگل کے خوشبو دار پھول سنبل و ریحان و سوسن کو چرلیتا ہے۔ موتی کے بڑے بڑے تاجر مٹکے میں گیلی مٹی اور بھوسہ بھر ------------------------------