پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
مجلس برمکان سلیمان کاکا صاحب (آزاد ول) شرطِ ولایت صرف تقویٰ ہے ارشاد فرمایا کہاللہ والا بننا، متقی بننا، اللہ کا دوست بننا ہر مسلمان پر فرضِ عین ہے اور عالم ہونا، حافظ ہونا، مفتی بننا فرضِ کفایہ ہے۔ ایک بستی میں چند لوگ حافظ عالم ہوجائیں تو فرضِ کفایہ ادا ہوجاتا ہے لیکن اللہ والا بننا، متقی بننا، گناہوں سے پرہیز کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ تہجد پڑھنے والا، رات بھر عبادت کرنے والا دن کو روزہ رکھنے والا اور گناہوں سے نہ بچنے والا ولی اللہ نہیں ہے۔ لیکن وہ شخص جو چاہے تہجد نہ پڑھے، نفلی عبادت نہ کرے، صرف فرض واجب، سنت مؤکدہ ادا کرے لیکن گناہوں سے بچتا ہے وہ ولی اللہ ہےاِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتے ہیں کہ ہمارا کوئی ولی نہیں، نہ تہجد گزار، نہ قائم اللیل، نہ صائم النہار ہمارا ولی وہ ہے جو گناہوں سے بچتا ہے۔ اگر رات بھر عبادت کرے، دن کو روزہ رکھے لیکن نِگاہ کی حفاظت نہیں کرتا، گناہ سے نہیں بچتا وہ شخص فاسق و فاجر ہے میرا ولی نہیں ہے۔ عشاء کے بعد کی مجلس مولانا عبدالحمید صاحب کی درخواست پر مسجد دارالعلوم آزاد ول کے بیرونی حصہ میں ہوئی جو مسجد سے خارج ہے۔ مفتی حسین بھیات صاحب کے صاحبزادے معاذ اور اعجاز الحق صاحب نے حضرتِ والا کے اشعار ’’ترے عاشقوں میں جینا ترے عاشقوں میں مرنا‘‘پڑھے۔ اس کے بعد حافظ ضیاء الرحمٰن صاحب نے انگریزی میں بہت عمدہ درد بھرا بیان کیا اور حضرت کے ارشادات سنائے۔مجلس بمقام بیرونِ مسجد دارالعلوم آزاد ول مؤرخہ۱۱؍ ربیع الاول ۱۴۲۵ھ مطابق ۳۰؍اپریل۲۰۰۴ء بروز جمعہ بعد عشاء حضرت مولانا رفیق ہتھورانی صاحب خلیفۂ مجاز حضرت مُرشدی ادام اللہ ظلالہم علینا نے حضرتِ والا کے اشعار ’’جب کبھی دل سے آہ کرتا ہوں‘‘ بہت درد سے