پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
ایک قیدی دوسرے قیدی کو رہائی نہیں دلاسکتا، قید سے نہیں چھڑاسکتا، چھڑانے والا باہر سے آتا ہے ؎ جز مگر نادر یکے فردانۂ تن بہ زنداں روحِ او کیوانۂ مگر وہ خاص بندے جس کا جسم تو قید خانے میں ہے مگر ان کی روح آزاد ہے، قید خانے سے باہر ہے، مرتبۂ روح میں اللہ تعالیٰ سے تعلق رکھتے ہیں، مرتبۂ جسم میں دنیا سے بھی تعلق رکھتے ہیں تاکہ جسم زندہ رہے تو اللہ تعالیٰ ان کو روحانی مرتبہ دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ دنیا میں رہتے ہوئے دنیا سے باہر رہتے ہیں اور دنیا کے قید خانے سے دوسروں کو باہر نکالتے رہتے ہیں یعنی غیر اللہ کے تعلقات سے آزاد کراتے ہیں، لیکن جب ان کا انتقال ہوگیا تو اب روح کا جسم سے تعلق اور(connection) ختم ہوگیا اب وہ دوسروں کو قید خانۂ تعلقات سے نہیں چھڑاسکتے۔ مرے ہوئے بزرگوں کا فیض تسلیم مگر وہ اصلاح نہیں کرسکتے، اصلاح زندہ بزرگوں سے ہوگی۔ اچھا یہ بتاؤ کہ ایک پائلٹ کا انتقال ہوگیا اور وہ قبر میں ہے۔ کسی نے کہا کہ اس جہاز کو ہمارا مردہ پائلٹ روحانی طریقہ سے اُڑارہا ہے۔ آپ اس پائلٹ کے کتنے ہی بڑے عاشق ہیں لیکن اس جہاز پر بیٹھیں گے؟ کوئی لاکھ کہے کہ مردہ پائلٹ میں بڑی روحانی قوت ہے اب اس جہاز کو پائلٹ کی ضرورت نہیں تو آپ اس کی بات مانیں گے؟ بس جن بزرگوں کا انتقال ہوگیا ان کا فیض تو تسلیم ہے مگر اب وہ اصلاح نہیں کرسکتے۔ اصلاح ہوتی ہے زندہ بزرگوں سے۔ یہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا مضمون بیان کررہا ہوں۔ سُن لو اور آنکھیں کھول لو۔ وَاٰخِرُدَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَامرد طلباء کے متعلق اہل مدارس کو خصوصی ہدایت ایک بات اور یاد آئی کہ تقویٰ کو برباد کرنے والے اس زمانے میں دو فتنے ہیں: ایک عورت کا ایک اَمرد کا۔ اَمرد اس لڑکے کو کہتے ہیں جس کے داڑھی مونچھ نہ آئی ہو یا آئی ہو تو ہلکی سی آئی ہو اور اس کی طرف میلان ہوتا ہو۔ حضرت سفیان ثوری