پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
مدینہ کی موت کی فضیلت ارشاد فرمایا کہ مدینہ شریف کی موت دنیا کے ہر مقام کی موت سے افضل ہے کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو مدینہ میں مرے گا۔ میں پہلے اس کی شفاعت کروں گا، چناں چہ قیامت کے دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے اُٹھیں گے پھر حضرت ابو بکر صدیق پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور جنت البقیع جاکر بقیع والوں کی شفاعت کریں گے پھر مکہ شریف والوں کی پھر طائف والوں کی۔ یہ ترتیب ہے اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ مدینہ منورہ کی زمین کے جس حصہ پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک رکھا ہوا ہے وہ زمین کعبہ سے افضل ہے، عرش وکرسی سے افضل ہے، اس لیے بزرگوں نے یہ تمنا کی ہے کہ مدینہ شریف میں موت آئے لیکن جب تک طاقت رہے تو ہندوستان، پاکستان اور دیگر ممالک میں دین کی خدمت کرو اور جب مرنے کے قریب ہوجاؤ اور کان میں کچھ آواز آجائے یا آثار ظاہر ہوجائیں کہ اب جلدی روانگی ہونے والی ہے تو جاکر مدینہ میں مرجاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترغیب دی ہے کہ جس سے ہوسکے مدینہ میں مرجائے کیوں کہ سب سے پہلے میں مدینہ والوں کی شفاعت کروں گا۔ اللہ تعالیٰ غیب سے سامان کردیں کہ آخری عمر میں جب کہ موت قریب ہو ذکر و فکر کرتے ہوئے مدینہ میں موت آجائے۔ آمین۔مجلس در برآمدہ بیرون مسجد مدرسہ آزاد ول مؤرخہ۱۲؍ ربیع الاول ۱۴۲۵ھ مطابق ۲؍مئی ۲۰۰۴ء بروز اتوار،بوقت ۱۲ بجے دوپہر آج اتوار کا دن تھا۔ مولانا عبدالحمید صاحب نے حضرتِ والا سے عرض کیا کہ آج چھٹی کا دن ہے، مجمع بہت ہوگا۔ اگر حضرتِ والا مدرسہ تشریف لے چلیں تو بہت اچھا ہو بشرط یہ کہ حضرتِ والا کو تکلیف نہ ہو۔ حضرتِ والا نے فرمایا کہ ضرور چلیں گے۔ بارہ بجے کے قریب حضرتِ والا کار سے تشریف لائے، پورا ہال آدمیوں سے بھرا ہوا تھا۔ حضرتِ والا کرسی پر تشریف فرما ہوئے اور لاؤڈ اسپیکر سے مجمع کو سلام فرمایا۔ اس