پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
مورخہ۲۴؍ربیع الاول ۱۴۲۵ ھ مطابق ۱۴؍مئی ۲۰۰۴ء بروز جمعہڈربن کے لیے روانگی آج ڈربن روانگی کا نظم تھا۔ جمعہ کے بعد مولانا یونس پٹیل صاحب کے صاحبزادے حافظ محمد پٹیل سلمہٗ حضرتِ والا کے لیے کار لے کر اسٹینگر پہنچے۔ ساڑھے تین بجے عبدالقادر ڈیسائی صاحب کی گاڑی میںحضرتِ والا ڈربن کے لیے روانہ ہوئے۔ گاڑی میں حضرتِ والا کے ساتھ احقر راقم الحروف، حافظ ضیاء الرحمٰن صاحب، مطہر محمود صاحب اور مفتی حسین بھیات صاحب تھے۔ سوا چار بجے ڈربن کے مدرسہ میں آمد ہوئی جہاں ملاقات کے لیے آنے والوں کے لیے مجمع تھا۔ اپنے کمرے میں بعض احباب سے حضرتِ والا نے ارشاد فرمایا کہ آخرت کو مقدم رکھو، دنیا کو مؤخر رکھو کیوں کہ دنیا جارہی ہے اور آخرت آرہی ہے تو آنے والے مہمان کا زیادہ خیال کیا جاتا ہے، جو مہمان جانے والا ہے اس کو رخصت کرنا چاہیے۔ اسی طرح جو چیز پاس سے جانے والی ہے اس کی زیادہ فکر نہیں ہوتی اور جو چیز ہمیشہ پاس رہے اس کی زیادہ فکر ہوتی ہے، لہٰذا دنیا جانے والی اور آخرت ہمیشہ باقی رہنے والی ہے پس دنیا کی زیادہ فکر نہ کرنا اور آخرت کی فکر کرنا عقل کا تقاضا ہے۔ اس کے برعکس دنیائے فانی کی زیادہ فکر ہونا اور آخرت سے غفلت ہونا قلتِ عقل کی دلیل ہے۔بیٹیوں کی فضیلت ارشاد فرمایا کہبعض لوگوں کو اللہ صرف لڑکی دیتا ہے تو وہ مایوس نہ ہوں بلکہ خوش ہوجائیں کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب لڑکی سے چلا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نانا بنے ہیں دادا نہیں بنے۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ غیر اختیار یہ اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو دے دیتے ہیں اور علامہ قرطبی نے اور علامہ آلوسی نے حدیث نقل کی ہے کہ وہ عورت مبارک ہے جس کی پہلی اولاد لڑکی ہو۔ قرآنِ پاک میں بھی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: