پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
نفس کو بَد نظری سے بچانے کا ایک طریقہ نفس مثل بچہ کے ہے، جیسے چھوٹے بچہ سے کہتے ہیں، ہاں ہاں ’’تھوتھو‘‘ گندگی میں ہاتھ نہ ڈالنا، کہیں پیشاب پاخانہ میں ہاتھ ڈالتے ہیں۔ خبردار! مار ڈالوں گا، کاٹ ڈالوں گا۔ تو بچوں کو نہ مارتا ہے، نہ کاٹتا ہے لیکن ڈرانے سے بچہ ڈر جاتا ہے۔ اسی طرح نفس سے کہو کہ اے ظالم! اگر کسی عورت کو دیکھا تو مار ڈالوں گا، کاٹ ڈالوں گا، بوٹی بوٹی کرکے رکھ دوں گا۔ نفس بے وقوف ہے وہ سمجھتا ہے کہ یہ واقعی ایسا کردے گا۔ اس لیے نفس کو ڈراتے رہو اور قابو میں رکھو۔طاقت رکھتے ہوئے گناہ نہ کرنے کی فضیلت ارشاد فرمایا کہچاہے تقریر میں مجمع بڑا نہ ہو، دو چار آدمی ہوں ایک آدمی بھی اللہ کا ولی بن جائے تو میری محنت وصول ہے۔ اس وقت جو دو چار آدمی موجود ہیں وہی سُن لیں کہ آخر مرنے کے وقت یا بڑھاپے میں سخت بیماری ہو، فالج کا حملہ ہو، ہاتھ پیرسب بے کار ہوجائیں تو گناہ چھوڑ دو گے، لیکن تندرستی کی حالت میں گناہ چھوڑدو تو اللہ تعالیٰ خوش ہوجائیں کہ میرا بندہ گناہ کی طاقت رکھتا ہے مگر میرے خوف سے گناہ نہیں کرتا، گناہ سے بچتا ہے۔ معذوری سے گناہ چھوٹنے سے ولی نہیں بنوگے، طاقت رکھتے ہوئے گناہ چھوڑ دو تو اللہ کے ولی بن جاؤگے۔بیویوں کو ستانے کا انجام ارشاد فرمایا کہجنہوں نے بیویوں کو ستایا میں نے دیکھا کہ وہ چین سے نہیں رہے۔ ایک صاحب کی بیوی ذرا حسین نہیں تھی تو انہوں نے دوسری شادی کرلی اور پہلی بیوی کا رُلا رُلا کے ناک میں دَم کردیا۔ اس کے بعد کیا ہوا جو دوسری حسین بیوی لائے تھے اس کو کینسر ہوگیا اور کہاں ہوا؟ جس گال کو چومنے کے لیے لائے تھے اُسی گال میں کینسر ہوگیا۔ ایک ایک چھٹانک مواد نکلتا تھا، دور سے بدبو آتی تھی اور خود دُور کھڑے رہتے تھے بدبو کی وجہ سے۔