پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اپنے بندہ کے لیے کافی نہیں ہے۔ پرائی کو دیکھو مت اور بیویوں سے محبت کرنا تو بہت ہی ثواب ہے۔ خصوصاً جب بُڈھی ہوجائے تو اب بہ تکلف محبت کرو۔ جوانی میں محبت کرنا کمال نہیں کیوں کہ جوانی میں تو طبیعت سے مغلوب ہوکر محبت کرتے ہو اب جب بڈھی ہوگئی اور محبت کے طبعی تقاضے نہیں ہیں اب ایمان کے تقاضے کا امتحان ہے کہ اب محبت کرتے ہو یا نہیں۔ بڈھی بیوی سے اور زیادہ پیار کا اظہار کرو، اب اللہ کے لیے بیوی سے پیار کرو کہ میرا اللہ خوش ہوگا۔ کمال تو اب ہے کہ جب بُڈھا بڑھیا کو دیکھے تو کہے اے میری بڑھیا! شَکّر کی پڑیا واہ رے میری گُڑیا!۔ مخلوق سے محبت کرنا نصف عقل ہے، حدیثِ پاک ہےاَلتَّوَدُّدُ اِلَی النَّاسِ نِصْفُ الْعَقْلِ؎ لہٰذا اپنی بیوی سے محبت کرنا بہت بڑا ثواب ہے۔مجلس بعد عشاء دَر دارالعلوم زکریا شب۳ ؍ربیع الثانی ۱۴۲۵ھ،مطابق ۲۳؍ مئی ۲۰۰۴ ءبروز اتوار کل آزاد ول سے واپس آنے کے بعد مولانا شبیر صالح جی مہتمم دارالعلوم زکریا نے حضرتِ والا سے درخواست کی تھی کہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کی مجلس دارالعلوم میں کی جائے جس کو حضرتِ والا نے قبول فرمالیا تھا لیکن آج عصر کے وقت حضرتِ والا کی طبیعت اچانک ناساز ہوگئی، شوگر کم ہوگئی تھی، ڈاکٹر عمر کو ڈربن فون کیا گیا۔ انہوں نے آرام کا مشورہ دیا۔ چناں چہ فون پر دارالعلوم اطلاع کردی گئی کہ حضرتِ والا کی طبیعت ناساز ہوگئی ہے اس لیے دارالعلوم تشریف نہیں لاسکیں گے۔ مغرب کے بعد الحمدللہ! طبیعت بحال ہوگئی تو حضرت والانے فرمایا کہ دارالعلوم چلیں گے۔ چناں چہ دوبارہ فون پر مولانا شبیر صالح جی کو اطلاع کردی گئی اور عشاء کے بعد حضرتِ والا دارالعلوم تشریف لے گئے۔ مولانا رضاء الحق صاحب کا لکھا ہوا منظوم استقبالیہ طلباء نے پڑھا جو قارئینِ کرام کی نشاطِ طبع کے لیے پیش ہے: ------------------------------