پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
جب غیر اللہ کی محبت دل میں آئے اور نظر میں سما جائے، غیر اللہ دل موہ لے اور معلوم ہو کہ بس یہی زندگی ہے تو سمجھ لو کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمویہ، آزمایش اور امتحان ہے ؎ چوں رود غیر از نظر تنبیہِ اوست اور جب غیر سے نظر پاک ہوجائے، غیر اللہ دل سے نکل جائے تو یہ خوش نصیبی ہے اور علامت ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تنبیہ اور ہدایت اس کو مل گئی،یہ مولانا روم کا شعر ہے جو اس سمندر کے کنارے سنارہا ہوں۔Park Raine سمندر کے کنارے متفرق ارشادات اللہ والوں سے محبت کا ایک عجیب فائدہ ارشاد فرمایا کہرومانٹک دنیا کی حقیقت کیا ہے او رومانٹک والوں کی منزلِ مراد اور آخری مقام کیا ہے؟ پاخانے کا مقام اور پیشاب کا مقام! ان ہی مقامات سے رومانٹک والوں کو عشق ہوتا ہے۔ جو ایسے مقامات کا عاشق ہوگا آپ خود سوچ لیجیے کہ اس کا کیا مقام ہے۔ غیر اللہ میں گندگی ہی گندگی، ناپاکی ہی ناپاکی اور اللہ تعالیٰ کی محبت میں اور اللہ والوں کی محبت میں پاکی ہی پاکی ہے۔ اللہ تو نظر نہیں آتالیکن اللہ والے تو نظر آتے ہیں۔ اس لیے اللہ والوں کی محبت کرنا یہ پرچہ آسان ہے کیوں کہ اپنے سامنے دیکھتا ہے کہ اسی دنیا میں وہ بھی رہتے ہیں مگر مجال نہیں کہ گو موت کے مقامات کے عاشق ہوجائیں۔ آخر وہ بھی تو انسان ہیں مگر اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے عشق و مستی میں سارے جہان سے مستغنی کررکھا ہے۔ اس لیے اللہ والوں کو دیکھ کر اللہ سے محبت کرنا اور اللہ پر فدا ہونا آجاتا ہے۔ ہمارے حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمہ اللہ پانچ پارے روزانہ تلاوت کرتے تھے اور کبھی کبھی دس پارے اور اس مسجد میں جو جنگل میں تھی، وہاں کوئی نہیں ہوتا تھا، تین بجے رات کو تہجد کی بارہ رکعات پڑھ کر قصیدہ بردہ شریف پورا پڑھتے تھے، لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ کی ضربیں لگاتے تھے پھرفجر کے بعد اشراق پڑھتے تھے، چاشت پڑھتے تھے، پھر مسجد سے نکلتے تھے۔ ان کو میں نے یہ عبادت کرتے