پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
فطرت کے اعتبار سے جدائی کو گوارا نہیں کرتی۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ جو کامل مومن ہیں وہ اللہ کی محبت میں شدید نہیں اشد ہیں۔ ساری دنیا کی محبت ان کے دل میں شدید ہوسکتی ہے لیکن ہر مومن کامل کے اندر اللہ تعالیٰ کی محبت اشد ہوتی ہے۔ بال بچوں کی محبت، بیوی کی محبت جائز ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی محبت مومن کے دل میں اشد ہوگی۔ مگر اس کا امتحان کب ہوگا؟ جب اللہ تعالیٰ کی شان میں یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں نعوذ باللہ! کوئی گستاخی کرے تو اگر اکلوتا بیٹا بھی ہے تو باپ اس کی پٹائی شروع کردے گا۔ ہر مومن کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت اشد ہے اور محبت جب اشد ہوتی ہے تو محبوب سے فراق گوارا نہیں ہوتا۔ علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ جس کا اسم متقاضی وصل ہے اس کا مسمٰی کیسا ہوگا، جس کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت ہوگی وہ کیسے اللہ سے جدائی برداشت کرے گا۔ جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے اس ظالم کے دل میں محبت اشد نہیں ہے۔ محبت کوئی کھیل ہے۔ جب محبت کا لفظ بغیر ہونٹوں کے ملے ادا نہیں ہوسکتا تو جس کے دل میں محبت کے معنیٰ آگئے وہ اللہ سے فراق پر کیسے راضی ہوسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی ایسے اہلِ محبت بندوں کی حفاظت فرماتے ہیں اور ان کا دل ایسا کردیتے ہیں کہ اگر وہ چاہیں بھی تو گناہ نہیں کرسکتے لیکن اگر کبھی ان سے خطا ہوجائے تو ان کی توبہ بھی اس مقام سے ہوتی ہے کہ عام آدمیوں کی عبادت و تہجد سے بھی ان کی ندامت آگے بڑھ جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ سے ان کا جو فصل ہوا تھا وہ دوبارہ وصل اور قُربِ عظیم سے بدل جاتا ہے۔بیان بعد عشاء دارالعلوم آزاد ول نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِمعافی کا سرکاری مضمون ارشاد فرمایا کہقرآن پاک کی تعلیم ہے، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ مجھ سے ایسے بات کرو جیسے میں سکھاؤں، مجھ سے بات کرنے کا طریقہ بھی مجھ