پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
گناہ کرنے سے خود کشی کرلی، پہلے ویلیم Valuim -5 کھایا پھر ویلیم Valuim-10 کھایا لیکن چین نہ ملا تو آخر میں خود کشی کرلی۔ ری یونین میں سمندر کے کنارے خود کشی کرنے کی جگہ میں دیکھ آیا ہوں۔ وہاں فرانسیسی میں لکھا ہوا ہے کہ یہ خودکشی کی جگہ ہے۔ حرام کاروں اور نافرمانوں نے خود کشی کی جگہیں بھی بنائی ہوئی ہیں کہ جب چین نہ ملے اور زندگی سے بے زار ہوجاؤ تو یہاں جان دے دو لیکن اللہ تعالیٰ کے عذاب سے اللہ کا نافرمان کیسے بچ سکتا ہے۔ دنیا میں بھی بے چین رہا اور مر کے بھی بے چین رہے گا بلکہ دائمی بے چینی میں مبتلا ہوجائے گا۔ شاعر کہتا ہے ؎ اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے مَرکے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے گناہ وہی چھوڑتا ہے جس پر اللہ کا فضل اور اللہ کی رحمت ہوتی ہے۔ وہ آدمی کبھی گناہ چھوڑنے کی ہمت نہیں پاسکتا جس پر خدا کی رحمت نازل نہ ہو، پس توبہ میں دیر نہ کرو تاکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت جلد آجائے اس لیے گناہوں سے جلد توبہ کرو، خون کے آنسو بہاؤ، دل سے نادم ہوجاؤ تب اللہ کی رحمت پاؤگے۔ یہ نہیں کہ زبان سے توبہ توبہ کررہے ہیں اورحسین لڑکیوں کو دیکھے بھی جارہے ہیں اور کہہ رہے ہیں توبہ توبہ لاحول ولاقوۃ مولانا!ذرا دیکھیے تو کیا زمانہ آگیا۔ مولانا صاحب کو بھی دِکھارہے ہیں، خود تو بدمعاش ہیں مولوی صاحب کو بھی بدمعاشی سکھارہے ہیں۔ لہٰذا ایسے لوگوں سے ہوشیار رہو۔ ان کے چکر میں آکر دیکھنے نہ لگو۔حضرت آدم کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر فرمایا گیا ارشاد فرمایا کہ شیطان سے نافرمانی ہوئی اور حضرت آدم علیہ السلام سے چوک ہوئی، وہ نافرمانی نہیں بھول تھی، نسیان ہوگیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے جو ارشاد فرمایا کہ عَصٰی اٰدَمُ رَبَّہٗ آدم علیہ السلام سے اپنے رب کا قصور ہوگیا۔ اس آیت کی تفسیر میں اللہ تعالیٰ نے دوسری آیت نازل فرمائی فَنَسِیَ وَ لَمۡ نَجِدۡ لَہٗ عَزۡمًا آدم علیہالسلام