پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
پیٹ ہی کو سب کچھ سمجھتا ہے لیکن جب ماں کے پیٹ سے دنیا میں آتا ہے تو تعجب کرتا ہے کہ میں ماں کے پیٹ میں کیسے نو مہینے رہا، ماں کا پیٹ کتنا تنگ تھا اور اس کے مقابلے میں دنیا کتنی چوڑی اور فراخ ہے۔ ایسے ہی جب موت آئے گی تو مومن کہے گا کہ دنیا جیسی تنگ جگہ میں میں کیسے رہا۔ ایک ایک جنتی کو ایک پورا عالم ملے گا جس میں باغات، نہریں اور محل ہوں گے اور حوریں بھی ہوں گی اور سب سے بڑھ کر اللہ کا دیدار ہوگا۔قانونِ رحمت ارشاد فرمایا کہاللہ کے علاوہ کوئی ارحم الراحمین نہیں ہے۔ ان کا کوئی کام رحمت سے خالی نہیں۔ آنکھوں کی حفاظت کا جو قانون بنایا ہے اس میں بھی ان کی رحمت ہے کہ میرے بندے آرام سے رہیں، نظر لڑاکر پریشان نہ ہوں، بے چین نہ ہوں کیوں کہ دیکھنے سے مل تو نہیں جاتی بس دل تڑپ کے رہ جاتا ہے مگر عادت بُری بلا ہے، جب پڑجاتی ہے تو پھر باز بھی نہیں آتے یہاں تک کہ اسی حالت میں موت آجاتی ہے۔ آکسیجن چڑھائی ہوئی ہے مررہے ہیں نرس آگئی اور اس کو دیکھ رہے ہیں اسی نافرمانی کی حالت میں موت آگئی۔ اللہ پناہ میں رکھے۔ اَللّٰھُمَّ احْفَظْنَا مِنْہُسلوک کی جان ارشاد فرمایا کہسلوک کی جان بس یہی چیز ہے کہ حسینوں سے بچ جاؤ۔ آنکھ بچاؤ، دل بچاؤ اور جسم کو بھی دور رکھو تو اللہ کا راستہ بالکل آسان ہے۔ حسینوں سے بچے تو گو، موت اور پیشاب کے مقامات سے بچے اور ان گندے مقامات سے بچے تو اعلیٰ مقامات پر پہنچے۔ گندے مقامات سے نجات اعلیٰ مقامات کے ملنے کی ضمانت ہے۔ جب پیشاب پاخانے، گو موت کے مقامات سے پاک ہوگئے تو اللہ پاک کو پاگئے اور پاک ہونا شادی پر موقوف نہیں، شادی سے تقویٰ میں آسانی ہوجاتی ہے مگر نفس کی لالچ تھوڑی جاتی ہے۔ شادی کے بعد بھی لوگ بدنظری اور حسینوں کی تاک جھانک میں مبتلا ہیں۔ بیوی بھی گھر میں ہے پر وہ باہر کا مال دیکھ کر للچارہا ہے اور اپنے گھر کی چیز اچھی نہیں