پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
ہر مومن کے سامنے بچھ جاؤ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اَذِلَّۃٍ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ میرے عاشقوں کی شان یہ ہے کہ ہر مومن سے دب کر ملتے ہیں، اپنے کو ہر مومن سے کمتر سمجھتے ہیں، مؤمنین کے ساتھ نرم ہوتے ہیں اَعِزَّۃٍ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ کافروں پر سخت ہوتے ہیں یُجَاھِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِاور اللہ کی محبت میں نفس کی بڑی سے بڑی خواہش، بڑی سے بڑی ڈیمانڈ (Demand) کو کچل دیتے ہیں، مجال نہیں کہ وہ نفس کی ڈیمانڈ مان لیں۔ نفس گناہ پر کتنا ہی لالچ کرے وہ نفس کی گردن مروڑ دیتے ہیں۔ اللہ کے راستے میں ہر مشقت اُٹھاتے ہیں۔ گناہ چھوڑنے کا غم اللہ کے راستے کی مشقت ہے، یہ غم اللہ کی محبت میں لکھا جائے گا اورمیرے عاشقوں کی تیسری علامت ہے لَا یَخَافُوۡنَ لَوۡمَۃَ لَآئِمٍ ؎ کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہیں کرتے۔ کسی مسلمان پر زیادتی ہوگئی فوراً اس سے معافی مانگ لو تاکہ قیامت کے دن کی پکڑ سے بچ جاؤ۔ وہ حضرات جن کی کئی سال سے آپس میں بول چال بند تھی حضرتِ والا نے ان کی آپس میں صلح کرادی اور دونوں گلے مل لیے۔ اس ملفوظ کے وقت دونوں حضرات مجلس میں موجود تھے۔ مغرب کا وقت قریب تھا۔ حضرتِ والا نے فرمایا کہ سب لوگ مسجد میں جائیں سوائے محمود اور ضیاء الرحمٰن کے جن کی میری خدمت کے لیے ضرورت پڑتی ہے اور میر صاحب دل کے مریض ہیں۔ ان لوگوں کا یہاں رہنا جائز ہے باقی لوگوں کا رہنا اور مسجد کی جماعت چھوڑنا جائز نہیں ہے۔ مسافر پر بھی جماعت واجب ہے۔بعد مغرب ایک صاحب اپنے جوان بچوں کو دعا کے لیے حضرتِ والا کی خدمت میں لائے۔ حضرتِ والا نے ان کو نصیحت فرمائی کہ ایک دن سب کو مرنا ہے۔ دیکھو دادا پر داداسب مرگئے کہ نہیں؟ بس سب کو اللہ کے پاس جانا ہے، وہاں کی تیاری کرو۔ موت کو یاد رکھو ------------------------------