پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
صحبتِ صالحین کی برکات ارشاد فرمایا کہ دنیا میں بھی صالحین کی صحبت میں رہو۔ اگر صالحین کی صحبت میں رہو گے تو گناہ نہیں کروگے، گناہ سے بچنا آسان رہے گا لیکن فطرت خبیثہ خانقاہوں میں بھی گناہ کرا دے تو اس کا سبب پرانی عادت ہے مگر صالحین کی صحبت کی برکت سے وہ گناہ پر قائم نہیں رہے گا، توبہ کرکے پاک ہوجائے گا، ندامت ہوگی کہ میں کس ماحول میں اللہ کی نافرمانی کررہا ہوں۔ دیکھیے فرشتوں کے ماحول میں شیطان بنا کہ نہیں۔ اسی طرح ہمارے اندر مادّۂ شیطانی بھی ہے، صالحین کے ماحول میں بھی گناہ ہوسکتا ہے اور خدا پناہ میں رکھے مردود بھی ہوسکتا ہے۔ کوئی آدمی خانقاہ میں ہے تو ناز نہ کرے اور یہ نہ سمجھے کہ میں یقینا بن جاؤں گا۔ خانقاہ میں بھی مردود ہوسکتا ہے اگر شیطانی مادہ ہے اور اس کی اصلاح کی فکر نہیں کرتا۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ؎ جو اللہ کو اپنی مراد بناتے ہیں وہ کامیاب ہیں جو گناہ نہیں چھوڑتا اس نے دراصل اللہ کو مراد نہیں بنایا ہوا ہے، اس نے کھانا پینا دن کاٹنا اور عیش کوشی کو مراد بنایا ہوا ہے۔ لہٰذا جو اللہ کو مراد نہیں بنائے گا وہ اللہ کو نہیں پائے گا۔ جو یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ ہیں اللہ کے مرید ہیں، اللہ کو مراد بنانے کے لیے شیخ کے پاس رہتے ہیں وہ کامیاب ہیں۔ اس قضیہ کو عکس کرلیجیے یعنیلَا یُرِیْدُوْنَ غَیْرَ وَجْھِہٖ یہ غیر اللہ کا ارادہ بھی نہیں کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک کی ہر آیت میں ہزاروں علوم رکھے ہیں جو لامحدود ہیں۔یُرِیْدُوْنَ مضارع ہے جس سے معلوم ہوا کہ یہ بندے حالاً بھی اللہ کا ارادہ کرکے میرے رسول کے پاس رہتے ہیں، اللہ کو اپنا مراد رکھتے ہیں اور استقبالاً بھی اللہ ہی ان کا مراد ہے یعنی آیندہ کے لیے بھی اللہ کا ارادہ رکھتے ہیں، رہ گئی خطا تو بشریت کا تقاضا ہے، خطا ہوسکتی ہے، بڑے بڑوں سے خطا ہوسکتی ہے یہاں تک کہ عارف باللہ سے بھی زنا ہوسکتا ہے۔ ملا علی قاری نے لکھا ہے کہ حضرت جنید بغدادی سے کسی نے پوچھا کہ کیا عارف باللہ سے بھی زنا ہوسکتا ہے؟ فاَطْرَقَ رَأسَہٗ تو جنید نے اپنا سر جُھکالیا اور قرآنِ پاک کی یہ آیت تلاوت ------------------------------