پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
پڑھے۔ جب مولانا پوری غزل پڑھ چکے تو حضرتِ والا نے دوبارہ پڑھنے کا حکم دیا۔ مولانا نے جب یہ شعر پڑھا ؎ گریۂ اشک عشق میں کیا ہے گریۂ خوں بھی گاہ کرتا ہوں تو حضرتِ والا نے روتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ صرف آنکھوں سے آنسو بہانے سے عاشقوں کو تسلی نہیں ہوتی بلکہ جب وہ اپنا خونِ جگر اللہ کے سامنے پیش کرتے ہیں تب جاکے ان کو تسلی ہوتی ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ہر کُجا بینی تو خوں بَر خا کہا پس یقیں می داں کہ آں اَز چشمِ ما اے دنیا والو! تم جہاں کہیں بھی زمین پر خون پڑا ہوا دیکھنا تو یقین کرلینا کہ جلال الدین رومی ہی رویا ہوگا۔ کیا کہوں کہ کیا درد مولانا کو عطا ہوا تھا۔ جو دردِ دل سے آشنا ہے وہی اس کو سمجھ سکتا ہے۔تاثیرِ صحبت کی شرط ارشاد فرمایا کہ یہ مشہور ہے کہ نمک کی کان میں اگر گدھا گر جائے تو کچھ دن میں نمک بن جاتا ہے مگر نمک کب بنتا ہے؟ جب اس میں جان نہیں رہتی۔ جب تک اس کی جان میں جان ہے گدھے کا گدھا ہی رہے گا۔ جب جان نکل جائے گی اور مردہ ہوجائے گا تب نمک بن جائے گا۔ تو شیخ کی صحبت اور ماحول کا اثر اُس پر ہوتا ہے جو نفس کو مِٹادیتا ہے اور وہی کامیاب ہوتا ہے۔ولی اللہ بنانے والے چار اعمال حضرتِ والا نے ولی اللہ بنانے والے چار اعمال بیان فرمائے اور فرمایا کہ یہ صالحین کا مجمع ہے یہاں دو باتوں پر تو سب کو عمل حاصل ہے۔ یعنی ایک مٹھی داڑھی اور ٹخنوں سے اونچا پاجامہ۔ بس صرف دو عمل کرنا ہے، آنکھوں کی حفاظت اور دل کی