پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
اُذْکُرُواللہَ فِی الرَّخَاءِ یَذْکُرْ کُمْ فِی الشِّدَّۃِ؎ تم اللہ کو سُکھ میں یاد کرو اللہ تعالیٰ تمہیں دُکھ میں یاد رکھیں گے۔عشقِ معتبر ارشاد فرمایا کہمنطق و فلسفہ پڑھنے کو میں منع نہیں کرتا مگر دل میں اللہ کی محبت کا درد بھی رکھو۔ وہی درد کام آئے گا صدرا، بازغہ کام نہ آئے گی۔ اسی دردِ دل کی تعبیر کے لیے اللہ تعالیٰ نے علومِ ظاہرہ کو ذریعہ بنایا ہے۔ عشق علم سے معتبر ہوتا ہے۔ بتاؤ کوئی ان پڑھ آدمی بہت ہی عشق و محبت کی بات کرے لیکن اس کے درس میں علماء نہیں بیٹھیں گے اور جس کا عشق علم سے مدلّل ہو تو علماء کو وجد آتا ہے ہمارے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ ایک واسطہ سے مولانا گنگوہی کے شاگرد تھے۔ حضرت کے استاد تھے مولانا ماجد علی جونپوری جو شاگرد تھے حضرت گنگوہی کے۔ اس لیے حضرت کے علوم ایسے تھے کہ بڑے بڑے علماء کو ماننا پڑتا تھا۔ ارشاد فرمایا کہجہاں بھی خالقِ لذاتِ کائنات کا تذکرہ ہوگا وہیں مزہ آئے گا اور روح مَست ہوجائے گی اور مزہ وہی ہے جو روح کو مَست کردے۔ ارشاد فرمایا کہکافروں کا بڑھاپا بہت خراب گزرتا ہے، کُتے کی موت مرتے ہیں۔ کُفران کے لیے دنیا ہی میں عذاب ہے۔ لڑکے سمجھتے ہیں کہ معلوم نہیں یہ میرا باپ ہے یا نہیں کیوں کہ ان کی ماں کے پاس تو بہت آدمی آتے ہیں اور بڈھے کو بھی شبہ ہوتا ہے کہ پتا نہیں کہ یہ میرے بیٹے ہیں یا نہیں۔ اس لیے جنگل میں ان کا بڈھا ہاؤس بنا ہوا ہے۔ بوڑھے ہونے کے بعدان کو مرغی فارم کی طرح وہاں بھیج دیتے ہیں۔ الحمدللہ! مسلمانوں کے یہاں یہ تصور نہیں ہے، دادا نانا بننے کے بعد اور عزت بڑھ جاتی ہے۔ اس کے بعد حضرتِ والا نے لاؤڈ اسپیکر پر عورتوں کو بیعت فرمایا جو دوسرے ------------------------------