پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
بنگلہ دیش میں مچھلی والوں کو مچھلیاں پکڑنے کے لیے بلایا گیا جو کافر تھے، وہ لنگوٹ باندھے ہوئے مچھلیاں پکڑرہے تھے اور وہاں کے سب علماء بھی دیکھ رہے تھے۔ میں نے کہا کہ یہ کافر تو ستر چھپانے کے مکلف نہیں ہیں، ٹانگ کھولنا ان کے لیے گناہ نہیں ہے کیوں کہ کافر ہیں اور ایمان ہی نہیں لائے تو جب کُل نہیں ہے تو جز کا کیا تلاش کرنا لیکن مسلمانوں کا ان کے کھلے ہوئے ستر کو دیکھنا جائز نہیں ہے۔ تو کہنے لگے کہ پھر کیا کریں کیوں کہ یہی لوگ تو مچھلی کا شکار جانتے ہیں۔ میں نے کہا کہ ان کو ایک ایک لنگی تھوڑی دیر کے لیے دے دو کہ ناف سے گھٹنہ تک چُھپالیں۔ جب شکار کرچکیں تو اپنی لنگی واپس لے لو یا اگر توفیق ہو تو ان کو ہدیہ کردو۔ غریب ہیں اس طرح مسلمانوں سے قریب ہوجائیں گے۔ اسی بات پر خیال آیا کہ نو مسلموں کی تالیفِ قلب کے لیے یعنی ان کا دل خوش کرنے کے لیے ان کو ہدیہ دینا، خیریت پوچھنا، ان سے محبت کرنا سب عبادت ہے۔ وَ الۡمُؤَلَّفَۃِ قُلُوۡبُہُمۡ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں فرمایا کہ جو نیا نیا اسلام لائے اس کی تالیفِ قلب کرو، اس کا دل خوش کرو تاکہ وہ اسلام سے اور قریب ہوجائے۔ مولانا عبدالحمید صاحب نے عرض کیا کہ ماریشس میں بھی حضرتِ والا نے ایسا ہی کیا تھا۔ کشتی چلانے والا نیکر پہنے ہوئے ٹانگیں کھولے ہوئے تھا آپ نے اس کو لنگی بھی دی اور ہدیہ بھی دیا، ہم لوگوں کو خیال بھی نہیں تھا کہ اس کو دیکھنا حرام ہے، آپ نے توجہ دلائی۔دینی سفر کی برکات ارشاد فرمایا کہ دریا کا پانی اس لیے میٹھا ہے کہ ایک جگہ کو بہتا رہتا ہے۔ ایک صاحب نے مجھ سے پوچھا تھا کہ سمندر کا پانی بھی تو حرکت میں رہتا ہے، یہ کیوں میٹھا نہیں ہے؟ میں نے کہا حرکت تو کرتا ہے مگر محدود کرتا ہے، اسی حد میں رہتا ہے اور دریا آج یہاں ہے کل اور آگے بڑھ جائے گا، آگے بڑھتا ہی جاتا ہے۔ اس لیے میٹھا ہی رہتا ہے۔ حرکت میں برکت ہے۔ دین کے لیے سفر کرو۔ دین پھیلانے کے لیے سفر کرنا سنتِ صحابہ رضی اللہ عنہم ہے اس لیے حرکت کرتے رہو، میٹھے رہو گے اور پاک رہو گے۔ دین کے لیے حرکت کرنے سے محبوبیت پیدا ہوجاتی ہے، آدمی میٹھا