پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اس کو دیکھے گا جس کی شامت ہے میرا ہی شعر ہے۔ پہلے مصرعہ میں اس کی قامت کی کتنی تعریف کردی تاکہ یہ نہ معلوم ہو کہ ملّا واقف ہی نہیں ہے اور دوسرا مصرعہ انٹی بائیوٹک ہے جس کی شامت اور بدبختی اس کو گھیر لے وہی اس کو دیکھے گا، عورتوں کو دیکھنے والا کمینہ ہے۔ استقامت کا امتحان یہ ہے کہ جب کوئی خوش قامت سامنے ہو اور اس کو آنکھ اُٹھاکر نہ دیکھے تو سمجھ لو اس کو استقامت حاصل ہے۔اہلِ دین اور بددین کا فرق احقر کو طلب فرمایا اور فرمایا کہ میرے جو اشعار آج پڑھے گئے تو ایک مفتی صاحب نے کہا کہ پڑھنے والے صاحب نے اشعار پڑھے وہ کسی گانے کی طرز پر ہیں۔ میں نے ان سے مولانا رومی کا یہ شعر پڑھ دیا ؎ ہَرچہ گیرد علّتی علّت شود کُفر گیرد ملّتی ملّت شود علّتی یعنی علت والا مریض اگر ہاتھ میں صحیح چیز بھی لے لے تو اس کے ہاتھ میں پہنچ کر وہ صحیح چیزبھی علت اور مرض ہوجائے گی اور ملتی کفر کو ہاتھ میں لے لے تو کفر بھی دین بن جاتا ہے۔ پس اگر کوئی بد دین قرآن و حدیث پڑھائے تو پڑھنے والوں میں بددینی آئے گی اور کوئی اللہ والا بنیادی تعلیم بھی پڑھائے تو دین آئے گا۔ مورخہ۱۶؍ ربیع الاول ۱۴۲۵ھ مطابق ۶؍مئی ۲۰۰۴ءبروز جمعرات، بوقت ۱۱ بجے صبحمجلس برمکان عبدالقادر ڈیسائی صاحب،بمقام اسٹینگر عاملین کا فتنہ اور اس کا رَد ارشاد فرمایا کہفلاں صاحب ایک عامل کو لائے اور مجھ پر زور ڈالا کہ بس آپ ان کو دکھلادیجیے۔ بتادیں گے کہ آپ کو کیا ہے (یعنی مرض ہے، جن ہے یا جادو ہے) میں نے کہا کہ میں نہیں دکھلاتا۔ ان عاملین کے چکر میں ہر گز نہیں پڑنا چاہیے۔