پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
ہو۔ کھلی ہوئی حماقت ہے، مگر اللہ اپنے قہر سے پناہ میں رکھے۔ اللہ تعالیٰ نے ہم لوگوں پر فضل کیا، ہمارا ایمان اللہ کے فضل پر، اللہ کے کرم پر ہے ورنہ ایسی عقل خراب ہوجاتی ہے کہ پادنے اور ہگنے کے باوجود بھی خدائی کا دعویٰ کردیتے۔ ورنہ سامنے سمندر ہے جہاں تک نظرجاتی ہے پانی ہی پانی ہے۔ کون فرعون نمرود ہے جس نے اس سمندر کو پیدا کیا؟ خدائی دعویٰ کرنے والوں سے میں چیلنج کرتا ہوں کہ ابے ہگنے والے! موتنے والے! پادنے والے! یہ سمندر تو نے پید اکیا ہے؟ مگر اللہ قہر ِحماقت سے پناہ میں رکھے، جب عقل خراب ہوجاتی ہے تو انسان اپنے کو بڑا سمجھنے لگتا ہے۔معاف نہ کرنے کی سزا فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو اللہ کے بندوں کی خطاؤں کو معاف نہ کرے وہ میری حوضِ کوثر پر نہیں آئے گا اور میری شفاعت سے محروم ہوجائے گا اس لیے جب کوئی غلطی کا اقرار کرے تو فوراً معاف کردو کیوں کہ اللہ تعالیٰ سے اپنی غلطیاں بھی تو معاف کرانی ہیں۔حضرتِ والا کا کمالِ تقویٰ ایک نوجوان جس کے چہرے پر داڑھی گھنی نہیں تھی کل حضرت والانے بوجۂ تقویٰ ان کو پاؤں دبانے کو منع فرمادیا تھا وہ حاضر ہوئے تو حضرت نے فرمایا کہ آپ اطمینان رکھیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کی خدمت نہ کرنے سے ان شاء اللہ تعالیٰ زیادہ راضی ہوگا کیوں کہ میں نے اللہ کے لیے احتیاطاً فیصلہ کیا کہ میرے نفس کو کوئی مزہ نہ آجائے جیسے کوئی عمارت گرجائے اور کھنڈر رہ جائے اور کھنڈر بزبانِ حال کہہ رہا ہو کہ یہاں عمارت عظیم تھی تو اس کھنڈر کا دیکھنا بھی جائز نہیں۔ جب گال داڑھی سے بھر جائے گا تو داڑھی سے دوستی گاڑھی ہوجاتی ہے، اس وقت دیکھنے میں حرج نہیں اور جب تک اللہ کی دوستی میں خلل واقع ہونے کا اندیشہ ہو اس وقت تک احتیاط کرو اور نہ دیکھو، اس لیے احتیاط کرتا ہوں۔ اللہ کے لیے دیکھتا ہوں اور اللہ کے لیے نہیں دیکھتا۔ آنکھیں اللہ کی بنائی ہوئی ہیں جہاں انہوں نے فرمایا کہ دیکھو وہاں دیکھتا ہوں جہاں منع فرمادیا وہاں نہیں