پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
حُسن کا انتظام ہوتا ہے عشق کا یوں ہی نام ہوتا ہے دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ ہمارے گناہوں کو معاف کردے اور ہم سے ایسے عزت کے کارنامے لے لے جس سے ہمارا منہ بھی اجالا ہوجائے۔لُطفِ صحرا نور دی اور دریا میں دعا کا مزہ دورانِ گفتگو حضرتِ والا نے تقریباً ۳۵ سال پہلے کا واقعہ بیان فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ آج سے تقریباً ۳۵ سال پہلے ہم لوگ کراچی سے چالیس میل دور ایک جنگل میں گئے جہاں ایک مسجد تھی اور بڑی سی ایک نہر تھی ہم اسی کے کنارے ٹھہر گئے۔ وہیں ہم لوگ صبح و شام ذکر کرتے تھے۔ وہاں کوئی آبادی نہیں تھی، ایک بڑا سا کے ڈی اے کا پائپ پڑا ہوا تھا، جب دھوپ تیز ہوجاتی تھی اور گرمی لگتی تھی تو اسی پائپ میں جاکر بیٹھ جاتے تھے۔ ایک ہفتہ وہاں رہے۔ فجر کے بعد میری تقریر شروع ہوئی تو ظہر تک جاری رہی،تقریباً سات گھنٹے کسی کو نہ چائے یاد آئی نہ ناشتہ یاد آیا۔ نہر سے مچھلی کا شکار کیا، اسٹوؤساتھ تھا، اسٹوؤ پر گرم گرم مچھلی تلی گئی، دو میل پر ایک ہوٹل تھا، وہاں سے روٹی منگائی اور کھاکر پائپ میں ہی آرام کیا۔ دریا میں غوطہ لگاکر ہم لوگ نہاتے تھے اور پانی میں دعا کرتے تھے کیوں کہ میرے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حدیث شریف میں ہے کہ اگر پیٹ میں حرام غذا ہو اور جسم پر حرام لباس ہو تو اس کی دعا قبول نہیں ہوتی، چاہے کتنا ہی گڑ گڑائے۔ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے سکھایا کہ کمر تک پانی میں گھس جاؤ لیکن سمندر میں نہیں، دریا میں نہاؤ اور اتنا پانی ہو کہ ڈباؤ نہ ہو، کپڑے کنارے پھینک دو اور غوطہ لگالو اور پانی پی بھی لو اب پیٹ میں آسمان کا برسا ہوا حلال پانی اور جسم پر پانی کا حلال لباس اب جو دعا مانگو گے اللہ قبول کرے گا۔ روزانہ ہم لوگ پانی سے غسل کرکے پانی کی غذا اور پانی کے لباس میں دعا مانگتے تھے۔ یہ عمل مجھے حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے سکھایا اور فرمایا کہ یہ حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ کا بتایا ہوا عمل ہے۔