پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
حضرتِ والا کی شانِ کریمانہ احقر سے ایک غلطی ہوگئی تو حضرتِ والا نے دریافت فرمایا کہ یہ کیوں کیا؟ احقر نے عرض کیا کہ غلطی ہوگئی معافی چاہتا ہوں، ازراہِ کرم معاف فرمادیجیے، حضرتِ والا نے ارشاد فرمایا کہ یہ جملہ ایسا ہے کہ سارا غصہ ٹھنڈا کردیتا ہے۔ آپ نے معافی مانگ لی تو میں نے معاف کردیا یہ سوچ کر کہ اللہ مجھے بھی معاف کردے۔ پھر فرمایا کہ اگر کوئی ہزار دفعہ غلطی کرتارہے تو اس کو معاف کرتا رہوں گا بشرطیکہ وہ معافی مانگتا رہے لیکن اس کو نہ بتاؤ کہ میں معاف کرتا رہوں گا کیوں کہ نادان آدمی کو اگر معلوم ہوجائے کہ میری سو غلطیاں معاف ہوجائیں گی تو وہ جری ہوجائے گا یہی سوچو کہ ہماری غلطی سے اذیت پہنچتی ہے اور شیخ کو اذیت سے بچانا اور آرام پہنچانا اہلِ محبت کا شیوہ ہے۔ حضرتِ والا کے ایک عالم خلیفہ جو عمر رسیدہ ہیں انہوں نے عرض کیا کہ ان شاء اللہ تعالیٰ! اگلے مہینے اپنے والد صاحب سے ملنے وہ ہندوستان جائیں گے۔ ارشاد فرمایا کہ ضرور اپنے والد صاحب کو جاکر دیکھ آئیے، ان کا دل خوش ہوجائے گا۔ انسان جب صاحبِ اولاد ہوجاتا ہے تب سمجھ میں آتا ہے کہ اولاد کی محبت کیا ہوتی ہے ؎ اگر تو صاحبِ اولاد ہوگا تجھے اولاد کا غم یاد ہوگا تب سمجھ آتی ہے کہ جیسے مجھے اپنے بچوں کی محبت ہے ویسا ہی میں بھی اپنے ماں باپ کا بچہ ہوں چاہے بڈھا ہوجائے لیکن ماں باپ اس کو بچہ ہی سمجھتے ہیں۔ ماں باپ کو اپنا بچہ بڈھا نہیں معلوم ہوتا۔ سمجھتے ہیں کہ کل جس کو گود میں کھلایا تھا یہ وہی ہے۔اللہ تعالیٰ کے نامِ مبارک کی عجیب الہامی تشریح مکان کی دیوار پر اللہ کے نام کا بہت خوبصورت کتبہ لگا ہوا تھا۔ اس کو دیکھ کر حضرت مُرشدی نے ارشاد فرمایا کہ دیکھیے یہ جو اللہ لکھا ہوا ہے اس کا رسم الخط بتاتا ہے کہ اللہ ہی ہمارا مالک، احکم الحاکمین اور سُلطان السلاطین ہے۔ اللہ تعالیٰ کا نام بھی کیسا پیارا نام