پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
زبان سے ذکر کرنا ضروری نہیں بلکہ اس زمانے میں جو زبان سے ہر وقت ذکر کرے گا پاگل ہوجائے گا، دماغ میں خشکی بڑھ جائے گی لیکن ہر وقت یہ احساس رہنا فرض ہے کہ میں اللہ کا بندہ ہوں۔ جب یہ احساس رہے گا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں تو گناہ کیسے کرسکتا ہے۔ اس طرح گناہ سے بھی محفوظ رہے گا اور ہر وقت اللہ کا دھیان بھی رہے گا۔ بس پورا دین اس میں آگیا، مبتدی، متوسط، منتہی، ناقصین، کاملین سب اس میں آگئے، یہ صوفیا کا انتہائی درجہ بھی ہے اور ابتدائی درجہ بھی ہے ، تصوف کی ابتدا بھی ہے اور اسی میں انتہا بھی ہے۔ اس کے آگے کوئی درجہ نہیں ہے کہ ہر وقت انسان کو یہ احساس رہے کہ میں اللہ کا بندہ ہوں۔ مورخہ۱۹؍ربیع الاول ۱۴۲۵ھ مطابق ۹؍مئی ۲۰۰۴ء بروز اتوار ،بوقت۱۱بجےدنمجلس برمکان عبدالقادر ڈیسائی صاحب،اسٹینگر شکستِ توبہ کا علاج پروفیسر سید سلمان ندوی حضرتِ والا کے ارشاد پر اپنے والد صاحب علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا کلام سنارہے تھے۔ حضرتِ والا نے اسی دوران ایک شعر کی تشریح میں ارشاد فرمایا کہ جس کی توبہ بار بار ٹوٹ جاتی ہو، جلد جلد گناہوں سے منہ کالا کرلیتا ہو اس کا علاج یہی ہے کہ وہ اہل اللہ یا اہل اللہ کے غلاموں کی صحبت میں رہے اور ایک معتدبہ مدت تک رہے ان شاء اللہ! پھر اس کو ایسی توبہ نصیب ہوجائے گی جو نہ ٹوٹے۔مصیبت کی حکمت کل کار کا ایک معمولی سا حادثہ ہوگیا تھا، جس میں بعض احباب کے ہلکی سی چوٹیں آئیں تھیں آج وہ لوگ آئے تو ان کی تسلی کے لیے ارشاد فرمایا کہ حدیث شریف میں ہے کہ کسی بندہ کا مقام اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت اونچا لکھا رہتا ہے لیکن وہ اپنے عمل سے اس مقام تک نہیں پہنچ سکتا تو اللہ تعالیٰ اس کو کئی مصیبت دے دیتے ہیں اس