پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
’’التشرف فی احادیث التصوف‘‘ میں حکیم الامت مجدد المللت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی نے یہ حدیث نقل کی ہے کہ سَائِلُواالْعُلَمَاء علماء سے مسئلے پوچھا کرو، ان سے دین کے بارے میں سوال کیا کرو ورنہ گمراہ ہوجاؤگے وَجَالِسُوا الْکُبَرَاءیعنی جو بڑے بوڑھے ہیں ان کے ساتھ بیٹھا کرو، ان کے تجربے سے فائدہ اٹھاؤ اور خَالِطُوا الْحُکَمَاءَ؎ جو بزرگانِ دین ہیں ان سے خلط ملط رکھو۔ حکماء سے مراد اہل اللہ اور صوفیائے کرام ہیں کہ اصل حکیم وہی ہیں، ان سے خوب گھل مل جاؤ، ان کی خدمت میں رہ پڑو، ان کی معیت اختیار کرو تاکہ ان کے اعمال و اخلاق تمہاے اندر آجائیں۔آنسوؤں کا دریا یوں بیانِ محبت زباں پر تو ہے اے خدا مجھ کو آنسو کا دریا بھی دے ارشاد فرمایا کہدیکھو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے اللہ سے کتنا رونا مانگا ہے ؎ اے دریغا اشکِ من دریا بُدے اے کاش کہ میرے آنسو دریا ہوجاتے۔ بتائیے کوئی انتہا ہے اللہ تعالیٰ کی یاد میں رونے کی ؎ اے دریغا اشکِ من دریا بُدے اے کاش کہ میرے آنسو دریا ہوجاتے ؎ تانثارِ دلبرِ زیبا شُدے تاکہ میں ان آنسو کے دریا کو اس محبوبِ حقیقی پر قربان کردیتا ۔علم اور عشق کا امتزاج اپنے اختر کو دے نعمتِ علم بھی اور زباں پر محبت کا نعرہ بھی دے ------------------------------