پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اگر دل سے یہ تمنا کی کہ کاش!یہ مل جاتی تو دل مسلمان کہاں رہا یعنی فرماں بردار کہاں رہا، دل نافرمان ہوگیا اور نافرمان ولی اللہ نہیں ہوسکتا۔ولی اللہ کی پہچان بس یہ دو عمل کرلو ان شاء اللہ! ولی اللہ ہوکر مروگے۔ ہیں تو چار کام لیکن صالحین کے مجمع میں دو ہی کام بتاتا ہوں کیوں کہ داڑھی تو سب کے ایک مٹھی ہے ہی اور پاجامہ بھی ٹخنوں سے اوپر ہے لہٰذا اب دو کام ہیں۔ ۱)نظر کی حفاظت۔ ۲)دل کی حفاظت۔ بس یہ دو کام مشکل ہیں جن میں بڑے بڑے لوگ فیل ہوجاتے ہیں۔ جو اشراق، چاشت، اوّابین اور تہجد پڑھتے ہیں اور ہر وقت کھٹا کھٹ تسبیح پڑھتے ہیں لیکن جب کوئی حسین عورت آجاتی ہے تو اس کو دیکھنے لگتے ہیں۔ یہی وقت ہے کہ نظر بچاؤ اور دل توڑ دو۔ تمہاری ہزار تسبیحات سے یہ افضل ہے کہ اپنا دل توڑ دو اور خدا کا حکم نہ توڑو۔ ولی اللہ کی یہ پہچان ہے کہ جب حسین عورتیں سامنے آئیں خصوصاً ہوائی جہاز پر جب ایئر ہوسٹس سامنے سے گزرے تو ولی اللہ وہ ہے جو اس کو سامنے سے بھی نہ دیکھے اور پیچھے سے بھی نہ دیکھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایک عورت کے ساتھ دو شیطان ہوتے ہیں، ایک آگے ایک پیچھے۔ جب سامنے سے آتی ہیں تو شیطان دکھاتا ہے کہ ان کی دو ٹانگوں کے درمیان میں جانے کا راستہ ہے، تم کہاں جارہے ہو، اس راستے میں کیوں نہیں جاتے اور جب سامنے سے گزر جاتی ہے تو اس کا پیچھا دکھاتا ہے کہ دیکھو اس میں کیا مزہ ہوگا۔ اس لیے عورتوں کا نہ آگا دیکھو نہ پیچھا۔ تھوڑی دیر کا مجاہدہ ہے مثلاً جوہانسبرگ سے ڈربن ایک گھنٹہ کا سفر ہے کیا مشکل ہے کہ ایک گھنٹہ تک باخدا رہو، اللہ کی یاد میں مشغول رہو۔ چائے کو پوچھے تو نگاہ نیچی کرکے کہہ دو کہ ہاں چائے لاؤ۔ چائے مانگنے کے لیے دیکھنا کیا ضروری ہے؟ جب ہمارے اللہ نے ان کو دیکھنا حرام فرمادیا تو اللہ پر فدا نہ ہوگے تو کس پر فدا ہوگے؟ اپنی قیمت کو پہچانو۔ وہ شخص اپنی قیمت کو گرادیتا ہے جو غیر اللہ پر فدا ہوتا ہے۔ یہی ایئر ہوسٹس جس کو آج للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتے ہو یہ جب اَسّی برس کی ہوگئی اور پستان ایک