پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
لیکن حضرت شمس الدین تبریزی کے سامنے اپنے کو مٹادیا اور ایسا مٹایا کہ دنیا میں چمک گئے۔ مٹانے والا ہی چمکتا ہے اور جو اپنے کو چمکانا چاہتا ہے اس کو اللہ چمکنے نہیں دیتا۔ میں نے اپنے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب کو لکھا تھا کہ آپ مجھے خلافت نہ دیجیے گا، میں اپنے کو گم نام رکھنا چاہتا ہوں تو حضرت نے جواب تحریر فرمایا کہ مریض کو تجویز کا حق نہیں ہوتا یعنی جو طبیب تجویز کردے اسی پر راضی رہے لیکن اپنی طرف سے میں نے یہی درخواست کی تھی کہ میں بالکل گم نام رہنا چاہتا ہوں مگر حضرت نے خلافت دے دی اور کہاں سے دی؟ کعبہ شریف سے دی جہاں سے دین پھیلا ہے اور جمعہ کے دن قبیل مغرب جو قبولیت کا وقت ہے۔ اس مضمون کو حدیثِ پاک سے مؤید کرتا ہوںمَنْ تَوَاضَعَ لِلہِ جو شخص تواضع کرے مگر یہ تواضع بشرطِ شیْ ء لِلہِ ہےیعنی اللہ کے لیے اپنے کو مٹائے، بعض لوگ اس لیے تواضع کرتے ہیں کہ لوگ کہیں گے کہ ان میں بہت تواضع ہے تو یہ تواضع لِلہِنہیں لِلْمَخْلُوْق ہے، اس لیے لِلہِکی قید لگادی کہ اللہ کے لیے تواضع کرو مخلوق کے لیے نہ کرو اس کے لیے وعدہ ہے رَفَعَہُ اللہُ؎ اُس کو اللہ بلندی دے گا، بلند مرتبہ بلند مقام دے گا جو اللہ کے لیے اپنے کو مٹائے گا، فنا کرے گا۔بدنظری ایذائے مسلم میں داخل ہے ارشاد فرمایا کہبدنظری کرنا مفت کی پریشانی مول لینا ہے اور گدھا پن ہے۔ بَدنظری کرنے سے وہ حسین یا حسینہ مل نہیں جاتی۔ بدنظری کرنا مفت میں دل کو جلانا، کلپانا ستانا ہے۔ دیکھیے کسی کے دل کو تڑپانا حرام ہے کہ نہیں؟ اور جو بدنظری کرتا ہے یہ بھی تو مسلمان ہے، اور مومن کو اپنے دل کو ستانا اور ایذاء پہنچانا جائز نہیں ہے جیسے دوسرے کے دل کو ستانا جائز نہیں تو اپنے دل کو ستانا کیسے جائز ہوجائے گا؟ لہٰذا بدنظری کرکے اپنے دل کو مت ستائیے۔ ------------------------------